ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
اعضاء میں باطنی ارتباط کے نہ رہنے کا ہوتا ہے - ہمارے حضرات پر اکثر ایسے احوال وارد نہیں ہوتے کیونکہ ان کی شان اس سے ارفع ہے وہ ابو الحال تھے اور یہ لوگ ابن الحال - حکماء کی حکمت کا درجہ ( 61 ) بتاریخ مذکور - فرمایا حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب فرمایا کرتے تھے کہ حکماء حیوان کو جنس کہتے ہیں اور انسان کو نوع - میں کہتا ہوں انسان جنس ہے اور زید بکر خالد وغیرہ افراد یہ نوع منحصر فرد واحد ہیں - مطلب یہ جیسا کہ نوعین میں جتنا اختلاف ہوتا ہے ویسا اختلاف دو انسانوں میں پایا جاتا ہے مثلا جو فرق اہل و شاۃ میں ہے وہی فرق زید و عمر میں ہے کیونکہ ہر شخص کی استعداد بالکل علحیدہ ہے دوسرے کی استعداد ہے تماثل تو کہا تشابہ بھی ندارد - حکماۓ نے اتحاد افعال حیوانیہ کے سبب انسان کو جنس نہیں کہا اور نوع دے تعبیر کیا اور حقائق استعداد کونہ دیکھا جو مدار ہے انسانیت کا جس میں ایسا ہی اختلاف ہے جیسا ایک نوع کو دوسری نوع سے - اور یہیں سے حکمت حکماء کا درجہ معلوم ہوگیا - حضرت شاہ عبد القدوس گنگوہی کا مقام ( 62 ) بتاریخ مذکور شاہ عبد القدوس صاحب گنگوہی علیہ الرحمہ اہل سماع میں سے تھے مگر نہ تو بالا اہتمام مجلس کرتے تھے اور نہ منع کرتے تھے شعر سے برا نگیخنتہ ہوجاتے تھے دہلی میں بادشاہ وقت کے یہاں مولوی حسام الدین ولایت سے آکر حسب طلب عہدہ محتسب پر مقرر ہوئے سفر کنان گرد و نواح گنگوہ میں آئے سنا ایک درویش سماع سنتے ہیں - انہوں نے باقاعدہ رقعہ لکھا میں تم کو دعوۃ الی الحق کرتا ہوں سماع سے توبہ کرو - انہوں نے لکھا توبہ کرتا ہوں اجتناب کروں گا اس کے بعد اہتمام کیا اور روز شب کو تین بجے کے وقت لونڈی پسنہماری نے کوئی ہندی دوہڑا پڑھا - کئی دن کے رکے ہوئے تھے ابل پڑے چیخے چلائے اسی وقت دوات قلم منگا کر مولانا حسام الدین کو لکھا کہ آگ لگ گئی ہے اگر ہوسکے بجھا دو وہ تازیا نہ لے چلے کہ آج اس مبتدع کی آگ بجھاؤں گا مگر ہیبت سے خانقاہ کے اندر نہ جاسکے اطلاع ہوئی نہایت اکرام و احترام سے پیش آئے - انہوں نے شیخ کو دیکھتے ہی قدم بوسی کی اور بیعت ہوگئے ہمراہیوں کو