ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
نیز جہر سے غرض زیادتی اثر اور قلب کا ذکر ہی کی طرف متوجہ ہو جانا ہے - اور یہ ذکر خفی کی نسبت سے ذکر جہری میں زیادہ حاصل ہوتا ہے کیونکہ کان سے بھی ذکر ہی کی آواز پہنچتی ہے نیز کان بوجہ مشغولی فی الذکر کے دوسری طرف متوجہ نہیں ہو سکتا تو ہمہ تن مستغرق فی الذکر ہو جاتا ہے اور یہ اسی وقت تک ہے کہ جہر اتنا نہ کیا جائے جو خود باعث مشغولی ہو جسے بالقصد و بتکلف چیخنا کہا جاوے - عادت میں معمول مقرر کرنا : ( 4 ) قولہ - جو کوئی جمعہ کے دن آوے گا وہ میرا مہمان نہیں عادات اور معمولات میں کچھ قواعد مقرر کرنے میں حرج نہیں - بشرطیکہ دوسرے کی ایذاء یا تحقیر یا اپنی ترفع کی حد تک نہ پہنچے - علامت اس کی یہ ہے کہ اگر دوسرا شخص بھی وہ قواعد مقرر کرے اور اس کے ساتھ وہی برتاؤ کرے تو اس کو ناگوار نہ ہو - دربان مقرر کرنا : جیسے دروازہ پر دربان رکھنا رسم شرعی ہے - حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے آستانہ مبارک پر بھی رہتا تھا مگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود بھی اس کے پابند تھے - کسی ادنیٰ شخص کے یہاں بھی بلا استیذان تشریف نہ لے جاتے - حالانکہ صحابہ رضی اللہ عنہم سچے جانثار اور حضور کو سرو دیدہ پر بٹھانے والے تھے - محب کے لئے اس سے زیادہ کیا دولت ہوسکتی ہے کہ محبوب اس کے گھر پر کرم فرماوے - حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کی عادت تھی کہ جب مہمان زیادہ آجاتے تو آپس میں بانٹ لیتے - اس سے حضرت والا کے خاص اس قاعدہ کی تائید ہوتی ہے کہ جمعہ کے دن کھانا نہ کھلاویں گے کیونکہ علت مشترک ہے - یعنی تکلیف مالایطاق سے بچنا دوسرے -حنیف وہ ہے - من جاء لیزورک نہ من جاء الحاجۃ نفسہ کہ وہ ابن السبیں ہے اس کے عدم استطاعت کے وقت اس کا حق سب پر یکساں ہے -