ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
ہوجانے کے بعد اطمینان سے مہمانوں کو افطاری سے فارغ ہونے اور کلی کر لینے کا موقعہ دیتے ہیں - حتیٰ کہ کبھی دس منٹ کے قریب بعد ختم اذان لگ جاتے ہیں - نہ عوام کی طرح کہ موذن نے اذان ختم کی اور ادھر تکبیر شروع ہوگئی - حتیٰ کہ موذن بھی کلی کرنے نہیں پاتا - امام کے منہ میں بھی لقمہ ہوتا ہے جماعت میں سے کوئی تکبیر اولیٰ میں شریک نہیں ہوسکتا - یہ صرف لہو و لعب اور بے علمی ہے - آج اتنی جلدی کرنا کہ سنتیں پڑھے بغیر ہی امامت کے لئے کھڑے ہوگئے - شاید اسی مسئلہ کے بیان کے لئے تھا - 7 ذیعقدہ 1332 ھ روز شنبہ مجلس شصت و ششم ( 66 ) عجیب واقعہ : مدرسہ کے پچدرہ میں چڑیا کے گھونسلے میں سے دو پیسے گرے وہ حضرت والا کے سامنے پیش کئے گئے - ہنس کر فرمایا کہ ایک دال منگاؤ اور ایک چاول اور کھچڑی پکاؤ اور چڑیا اسے کھالے اور جب چڑیا آوے تو کہے دورے موئے میری آنکھیں دکھتی ہیں - یہ قصہ تو پرانے زمانے کا ہے کہ چڑا ثریا دال چاول لائے اب ترقی کا زمانہ ہے حیوانوں کو بھی روپیہ پیسہ ہی کی سوجھتی ہے - فرمایا یہ لقطہ ہے مصرف لقطہ میں صرف کرو یعنی خیرار کرو - مجلس شصت وہفتم ( 67 ) قال نحن مقلدون للفقائ فی نقل الاحکام لا فی نقل الدلائل مثلا نسربا میس للتقل عن الامام و اما اذا دعی احد ان دلیلہ ھذا فلا نسلم لانہ منقول عن الامام فلا نسکت ما اینشرح صدر نالہ 22 شوال 1332 ھ مجلس شصت وہشتم ( 68 ) فرمایا عراقی بڑے عارف ہوئے ہیں مولانا شمس تبریز کے ہمعصر ہیں یہ انہیں کا شعر ہے ' صمنا قلندر سزا دار بمن نمائی کہ دراز و دور دیدم رہ رسم پار سائی نیز یہ شعر نشو و نصیب دشمن کہ شود ہلال تیغت سر دوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی