ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
نہیں ہاں اس مقتضا ء عمل کرنا ممنوع ہے اس کی دلیل حدیث مروی فی المسلم ہے اجبتہ امراۃ بس آپ حضرت سودا رضی اللہ عنہیا کے پاس تشریف لائے اور فرمایا جس شخص کو ایسا سانحہ پیش آوے وہ اپنی اہل کی جانب رجوع کرے فان الذی معھا مثل الذی معھا یہ استحسان تو لطافت ہے کہ انبیاء و فقراء و صلحا میں ادراک زیادہ ہوتا ہے کیونکہ ترقی باطن کے ساتھ لطافت ادراک بھی ترقی پذیر ہوتا ہے چنانچہ امرزا مظہر جانجاناں علیہ الرحمہ حالت شیر خوارگی میں بد صورت آدمی کی گود میں نہ جایا کرتے تھے اب اس وقت شہوت کا گمان بھی نہ تھا - ایک صاحب نے میر دور کی مرزا صاحب سے شکایت کی کہ سماع سنتے ہیں فرمایا بھائی کوئی آنکھ کا بیمار کوئی کان کا مریض - مریض کی مریض سے کیا شکایت - اپنے کو سقیم مریض فرمایا حالانکہ وہاں اس کا وہم و شبہ ببھی نہ تھا - امردوں اور عورتوں کے بارے میں احتیاط ( 51 ) بتاریخ مذکور - فرمایا ملا طفۃ بالنساء والصبیان اعظم حجاب ہے - اس وے وہ بھی ملاطفت کرتے ہیں اور وہ سخت مضر ہے قال تعالیٰ فیطمع الذی فی قلبہ مرض خصوص صاحب نسبت کو زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ صاحب نسبت میں ایک شان محبوبیت کی ہپوتی ہے حتیٰ کہ اس کی جانب دوسروں کے محبوبوں کا بھی میلان ہوتا ہے - لہذا اس کے افتنان کا زیادہ خوف ہے - شیطان کی فریب کاریاں ( 52 ) بتاریض مذکور فرمایا ابلیس بعض اوقات ریاء و سمعہ سے خوف دلا کر بڑے بڑے اعمال سے روکتا ہے - مگر محقیقین بوجہ اس کے کہ اس ترک کا سبب بھی خلق ہے - اس کو بھی ریاء کہتے ہیں - چنانچہ صوفیہ نے کہا کہ ترل العمل للقوم ریاء اور ایک ظاہر کہتے ہیں کہ العمل للقوم ریاء ایک شخص کو مولانا گنگوہی نے ذکر جہر کی تلقین کی - اس کے عرض کیا کہ اس میں تو ریا ء کا خوف ہے - فرمایا یہ شیطان کا دھوکہ کیا یہ ریاء نہ ہوگا کہ گردن جھکائے ذکر کر رہے ہیں دکھنے والے سمجھ رہے ہیں ک خدا جانے یہ عرش کی سیر کرہے ہیں یا کرسی کی گو