ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
اور فرمایا شیرازی رحمتہ اللہ علیہ کا کلام ایسا ہے جیسا استاد کا اور دوسروں کا کلام اس کے مقابلہ میں ایسا ہے جیسے شاگرد کا - 22 شوال روز دو شنبہ مجلس شصت و نہم ( 69 ) ایک بچہ بڑے پیٹ والا سمانے سے گزرا تو مسکرا کر فرمایا چلا کچھالا گڑ بر جھا اور فرمایا یہ مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے شعر کا تکڑا ہے - مولانا محمد یعقوب صاحب کا ایک لڑکا بڑے پیٹ کا تھا اس کے بارے میں فرمایا تھا - 23 شوال 1332 ھ روز شنبہ اندرون پھاٹک نشستگاہ مجلس ہفتادم ( 70 ) حضرت والا کے پیر میں بالتوڑ کل آیا تھا - قریب پچیس دن کے تکلیف رہی - چلنے پھرنے سے معذوی رہی - اول اول یہ رہا کہ فجر کے وقت مدرسہ میں تشریف لے آتے اور عشاء کی نماز کے بعد تشریف لے جاتے اور نماز کھڑے ہو کر پڑھتے - تجربہ سے ثابت ہوا کہ چلنے سے نقصان ہوتا ہے اس واسطے یہ کیا کہ گڈولنے میں بٹھا کر نیاز خاں ملازم یا اور کوئی خادم صبح کو پہنچا دیتے اور عشا کے بعد اسی طرح مکان پر پہونچادیتے مگر جماعت ترک نہ کرتے اور نماز کھڑے ہو کر پڑھتے - پھر ثابت ہوا کہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنا بھی مضر ہے تو نماز بیٹھ کر اختیار کی - مگر نوافل حسب معمول پورے پڑھتے - پھر ثابت ہوا گڈولنے کی حرکت بھی مضر ہوتی ہے لہٰذا مکان پر قیام فرمایا - مجسد جانا موقوف کردیا - زیارت کنند گان ماکن ہی پر آتے - کبھی کوئی کہتا بڑی تکلیف اٹھائی تو فرماتے جیسے تکلیف بالتوڑ میں لوگ بیان کرتے ہیں وہ بحمد اللہ مجھے کچھ بھی نہیں ہوئی ہاں چلنے پھرنے سے قدرے مجبوری ہے - حق تعالیٰ کو خلوت کا مزا چکھنا تھا وہ حاصل ہوا اور ثابت ہوا کہ خلوت واقعی بڑی اچھی چیز ہے گو مفید اور موجب ثواب زیادہ جلوت ہو مگر خلوت لزیز بہت ہے اسی واسطے کہا ہے شعر قعر چہ بگزید ہر کو عاقل است زانکہ در خلوت صفا ہائے دل است تمام شد مجالس الحکمت