ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
مثال ایسی ہے کہ ایک شخص عاشق ہو اور دو روز کا جاگا ہوا ہو اور محبوب کی صحبت میسر ہو جاوے - اب باوجود یکہ اس پر نیند کا غلبہ تھا مگر دیکھ لو کہ اس وقت اس کو تکلیف سونے میں ہے یا جاگنے میں - ظاہر ہے کہ وہ اس بیداری کو ہزارہا درجہ افضل و اولیٰ سمجھے گا - اور جو غیر عاشق ہو اس کو ایک گھڑی بیٹھنا بھی قیامت کا سالگتا ہے - بس جس کو جس سے کلفت ہو وہ اس سے احتراز واجتناب کرے اور آرام دہ کو اختیار کرے - مجاہدہ کی دو قسمیں اور اسی سلسلہ میں یہ فرمایا کہ مجاہدہ کی دو قسمیں ہیں ترک حقوق نفس یہ تو حرام ہے اور دوسرا ترک حظوظ یعنی تکثیر طاعات و عبادات و تقلیل شہوات و لزات وہ محبوب و مرغوب ہے - حضرت حافظ سے بعض لوگوں کی بدگمانی کا سبب ( 5 ) 5 رمضان المبارک 1333 ھ فرمایا کہ حافظ کی اصطلاح ہے کہ کوباں سے مراد تجلیات ہوتی ہیں ایک مقام پر فرماتے ہیں ایسے ہی اس شعر میں خوباں سے مراد تجلیات ہیں - خوباں یار - گو بخشندگان عمر ندا الخ بعض لوگ اس سے مراد محبوبا مجازی بتاتے ہیں انکی اس حرکت سے لوگ حافظ سے بدگمان ہوگئے - واردات محمدو ہیں جب تک شریعت کے خلاف نہ ہوں ( 6 ) ایضا بتاریخ مذکورہ فرمایا واردات مستحسن و محمود ہیں جب تک سنت و کتاب کے خلاف نہ ہو - اور جب شریعت مقدسہ کے خلاف ہو تو وساوس وجہل سے جیسے آج کل ایک مدعی نبوت کو یہی امر پیش آیا سنا ہے کہ یہ شخص کثیرہ المجاہدہ والریاضۃ تھا اس کی وجہ سے یکسوئی اور انکشاف ہونے لگا - حدیث النفس کو وحی و کلام اللہ تصور کیا پھر معلوم ہوتا ہے کہ بعد میں اس کو اپنی غلطی منکشف ہوگئی تھی لیکن پچ پڑگئی تھی اور ضد ہوگئی تھی لہٰذا ہٹ دھرمی پر آرارہا - واللہ اعلم بالصواب