ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
فرمادیتے ہیں اتنے عرصہ تک تھانہ بھون رہو تب میں جواب دوں گا کہ بیعت کروں گا یا نہیں اور کسی سے فرمایا بیس دفعہ میرے پاس آؤ تب بیعت کروں گا اور کسی سے چالیس دفعہ اور کسی سے بیس دفعہ خط لکھنے کی قید اور کسی سے چالیس دفعہ خط لکھنے کی اور کسی کو صاف انکار - کسی سے فرمادیتے ہیں چند روز تھانہ بھون رہو اس فوری جوش کا اعتبار نہیں - تم مجھے دیکھو اور میں تمہیں دیکھوں - اگر اس کے بعد حسن ظن ہو تو بیعت ہونا کبھی بذریعہ تحریر جانچ فرماتے ہیں مثلا لکھ دیتے ہیں کہ میری کتابیں دیکھئے اگر اسکے بعد حسن ظن ہو تو ارادہ کیجئے کسی کو لکھ دیتے ہیں دور بیٹھے کیا ہوسکتا ہے ہمت کر کے تھانہ بھون آیئے - غرض یہ سب اخلاص کی جانچ ہیں - بعض لوگ اس کو نخرہ اور بناوٹ اور دق کرنا سمجھتے ہیں حالانکہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ صرف ایک دفعہ کی درخواست سے منظور فرمالیتے ہیں - ایک دفعہ فرمایا بعضوں کو تو میرا قلب ایک ہی دفعہ میں قبول کر لیتا ہے اور بعضے بہت دن پیچھے پھرتے ہیں مگر میں کیا کروں دل ان سے ملتا ہی نہیں - سچ ہے استفت قلبک ولو افتاک الفتیون بعضوں کو بذریعہ تحریر ہی بیعت کر لیتے ہیں بعضوں پر اس سے بھی زیادہ شفقت فرمائی ہے - خارق عادت پر گرنا ایک شخص نے عرض کیا کہ میں بیعت ہونا چاہتا ہوں اور تین صاحبوں کی طرف خیال ہے - شاہ محمد شیر صاحب پیلی بھیتی یا آپ یا ایک اور مشہور رسمی پیر - فرمایا میں تو کوئی چیز نہیں مگر تمہارے بھلے کے واسطے پوچھتا ہوں کہ تیسرا نام جو لیا ان کی طرف کیوں خیال ہوا - عرض کیا ان کی ایک کرامت مشہور ہے فرمایا میں نصیحتا بناتے دیتا ہوں کہ کشف و کرامات پر مت گرنا جب تک کہ اتباع شریعت نہ دیکھ لو وہ پیر صاحب نماز نہیں پڑھتے ہیں اور اول اس فن کی کتابیں دیکھ لیجئے جن میں شیخ کامل کی علامات لکھی ہیں - بعد ازاں کسی طرف رغبت کیجئے - نخرہ اور بناوٹ والا ایسا کب کر سکتا ہے - ہاں مصنوعی اور پیشہ ور پیروں کی طرھ لپٹتے نہیں پھرتے ہیں - جیسے بعض اضلاع میں بعض پیروں کے قصے سنے کہ گاؤں گاؤں میں پہنچے اور قسام اقسما کے جال پھیلا کر لوگوں کو پھانسا جو کوئی ان کے جال میں نہ آیا اس کے