ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
میں کیا قول ہے انہوں نے یہ حدیث پڑھ دی - الشعر کلام موذون حسنۃ حسن و قبیحۃ قبیح او کمال قال فرمایا اور صور حسن کے بارے میں کیا خال ہے کہا نعمت خداوندی ہے اور بعض کی تفسیر پر مصداق اس آیت کا یزید فی الخلق مایشاء فرمایا اگر دونوں مجتمع ہوں - کہا نور علیٰ نور یھدی اللہ لنورہ من یشاء اسی اثناٰ میں حضرت خواجہ بہاؤلدین نقشبندی کا تخت آسمان سے اترا قطب صاحب مؤدب ہو کر بیٹھ گئے - جب آپ تشریف لے گئے تو مولانا نے کہا کہ آپ نے ان کے سامنے یہ تقریر کیوں نہیں فرمائی وہ بھی تو اہل سماع میں سے نہیں فرمایا ادب مانع تھا - مولانا جانی کے ایک شعر کی تشریح ( 16 ) بتاریخ مذکور فرمایا مولانا جامی نے اس شعر میں نکورد تاب مستوری ندارد چو در بندی سراز روزن بر آرد ذرا تیزی کی ہے یعنی یہ عنوان موہم اخطرار ہے لیکن ماول ہے یعنی تاب ندارد سے استطاعت مع الفعل مراد ہے تویا تاب مستوری ندارد کے معنی مستوری ندارد ہیں جیسے قرآن شریف میں ھل یستطع ربک ان ینزل علینا مائدۃ منا لسماء میں اسطاعت مع الفعل مراد ہے - ورنہ یہ سوال عن الاستطاعۃ تو موہم کفر ہے گویا قدرت کا اناکر ہے - حالانکہ مقولہ مومنین کا ہے تو ھل یسطتع ربک کے ھل ینزل ہیں فرمایا اور میں نے یہ معنی اس نئی زبان سے سمجھتے ہیں - کیا آپ ایسا کرسکتے ہیں مردا ہوتا ہے کیا آپ ایسا کردیں گے - اہم زبان کے ماحاروں کی طاقت اور اسی سلسلہ میں فرمایا کہ جو بات اہل زبان اپنے محاروں سے سمجھتے ہیں وہ کسی فلسفے و منطق زور سے نہیں سمجھ سکتے - آج کل لوگ بلاغت و فصاحت کلام مجید کے اثبات کے لئے قرآن کو قواعد معانی پر منطبق کر کے دکھلانا چاہتے ہیں - میں کہتا ہوں کہ بڑی دلیل اہل لسان کا عاجز ہونا ہے باوجود ان کو عار دلانے کے اور طعن و تشیع کرنے کے چنانچہ کہا گیا - فاتو بسورۃ من مثلہ وادعو شھدآۃ کم من دون اللہ ان کنتم صادقین