ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
تو حضرت والا وہی قواعد ریل سنتے ہوتے ان سے گفتگو فرماتے - لیکن ان کی سیری نہ ہوتی - یہات تک منقبض ہوئے کہ آپس میں کہتے کہ وہاں تو ہر وقت بیمہ اور پارسل ہی ہوتا ہے - ہماری تمنا تھی کہ درویشی کے نکات سننے میں سارا وقت صرف ہوا کرتا - یہ خبر حضرت والا تک پہنچ گئی تو فرمایا میں ان نکات و لطائف کی اس کے سامنے کچھ بھی حقیقت نہیں سمجھتا - بڑی چیز صفائی معاملہ مع اللہ ہے جس کے واسطے مسائل شریعت ذریعہ ہیں اور اسی واسطے یہ کتاب قواعد ریلوے لکھوائی گئی ہے تاکہ و حقوق میں گناہ سے حفاظت ہو - عمل چاہئے نکات و لطائف سے کیا ہوتا ہے - 29 شوال 1332 ھ روز شنبہ بھاٹک نشست گاہ وقت چاشت - فوائد و نتائج مباح بہ نیت خیر خیر ہوجاتا ہے : فعل مباح نیت محمود ہونے سے اسی درجہ میں محمود ہوجاتا ہے جس کے لئے کیا گیا - ( 2 ) لغو کی تعریف وقت کی قدر : ہر شغل میں نیت خیر چاہئے اور بلا ضرورت شرعی اس میں پڑتا تضییع وقت ہے - و الذین ھم عن اللغو معرضون کا یہ بھی محمل ہے یعنی اگر کسی کو ایک کام ضروری پیش آوے اور ایک کام مباح ہو مگر غیر ضروری تو اس وقت یہ مباح لغو کے درجہ میں ہوگا - اسی واسطے حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وقت کے کاموں کے لئے متعین فرماتے اور سوچ سوچ کت تقسین کرتے - یہ سوچنا اسی واسطے تھا کہ ضروری اور غیر ضروری میں علی قدر مراتب ترتیب رہے - ( 3 ) کار خود کن کاربیگاناں مکن : - انسان کو اپنے کام لگا رہنا چاہئے - کسی کی غیر ضروری رعایت سے حرج نہ کرے - ہاں اگر ضرورت ہو تو وہ مقدم ہے - مجلس بست و پنجم ( 25 ) واقعات سے عبرت : فرمایا میں ایک مرتبہ شیخ محمد صاحب کے ساتھ تھانہ بھون میں جارہا تھا ایک مقام پر گزرا ہوا جہاں چند مکان ٹوٹے پھوٹے پڑے تھے - مولانا نے یہ آیت پڑھی - وکم اھلکنا