ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
دکھلا دیا اور سال بھر کا نفقہ کر کے بھی دکھلایا تاکہ ضعفاء دلگیر نہ ہوں وہ اپنی حالت کو خلاف سنت نہ سمجھیں البتہ انہماک فی الدنیا نہیں چاہئے قناعت اختیار کرنا چاہیئے - حدیث شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے من اصبح معافی فی جسدہ امنا فی سریہ عندہ قوت یومہ فکما نما حیرت لہ الدنیا بحزا فیرھا یعنی جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ بدن میں کوئی مرض اور تکلیف نہ ہو دل میں اطمینان ہو کسی کا خوف نہ ہو اور دن بھر کی غذا اس کے پاس ہو تو گویا اس کے پاس تمام دنیا سمٹ کر آگئی ہے کیونکہ تمام دنیا کا مالک ہونے کے بعد بھی ایک دن میں تو ایک ہی دن کی غذا کھائے گا اس سے زیادہ ایک دن میں اس سے بیکار ہے دنیا کے سازو سامان کا حاصل بھی یہی ہے کہ آدمی کو چین اور آرام نصیب ہو - اب جس شخص کو عافیت حاصل ہے دل میں کسی سے خوف واندیشہ نہیں ہے دن بھر کی غذا اس کے پاس ہے اس کو وہ مقصود حاصل ہے جو تمام دنیا سے مقصود ہے اور فکر آئندہ کے متعلق بزرگوں کا فیلصہ ہے - مترس از بلائے کہ شب درمیان است جس بلا کے درمیان رات کا فاصلہ ہے اس کے لئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں - دیکھا جائے گا کیا خبر ہے کہ صبح ہوگی بھی یا نہیں - شاید رات کو خود ہم ہی ختم ہوجائیں - مرتب کے تاثرات یہ تقریر تھی یہ بیان تھا مسلسل ارشادات تھے جن کو خواہ ملفوظ کہئے یا اظہار احکام خداوندی یا آئینہ سنت نبوی قرار دیجئے - یادرس معرفت یہ سب خانقاہ امدادیہ تھانہ بھون کے فیوض و برکات کے نتائج تھے جو اس طرح نمایاں ہوئے - میخانہ شریعت اور خمخانہ طریقت کی شراب تھی جس کو ساقی نے نشنہ دہنوں کو پلایا اور محو بیخود بنادیا - اس حالت کو مجلسیوں سے پوچھئے پینے والوں سے دریافت کیجئے ہر چیز میں کیف دور دیوار میں کیف دیکھنے والوں میں کیف بیان میں کیف ذکر میں کیف سننے والوں میں کیف خیال میں کیف - تصور میں کیف کیف میں کیف خود ساقی میں کیف تمام فضا میں کیف غرض ہر طرف کیف ہی کیف کا ظہور