ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
تو اہل اللہ کے لئے معاملہ بالخادم میں صرف قسم اول یعنی کام لینے کی ضرورت ہے - رعب خدواندی خود اس کا رہبر ہو جاتا ہے - ہیبت حق است ایں از خلق نیست ہیبت حضرت عمر رضی اللہ عنہ : حضرت عمر رضی اللہ عنہ بہت سے مجمع کے ساتھ تشریف لے جاتے تھے - پیچھا پھر کر دیکھا جتنوں پر نظر پڑی سب گڑ پڑے - بحمد اللہ اس تقریر سے معاملہ بالخادم کے متعلق تمام اور حل ہوگئے اور اہل اللہ کے معاملہ بالخادم پر بھی کوئی غبار نہ رہا - حضرت والا کا برتاؤ اسی جنس سے ہے نہ اسکی تقلید دوسروں کو ضروری اور نہ اس پر کسی قسم کا خدشہ بلکہ حضور سرو عالم صلے اللہ علیہ وآلہ وسکم کا عین اتباع ہے - حضرت انس رضی اللہ عنہ بچپن سے حضور کی خدمت مین رہے کہتے ہیں کہ کبھی حضور نے مجھ کو نہ مارا نہ کبھی کسی کام پر فرمایا یہ کیوں کیا اور کیوں نہیں کیا - حضور صلی اللہ ولیہ وآلہ وسلم کو حق تعالیٰ نے ایسا رعب دیا تھا جس کی نسبت وارد ہے نصرت بالرعب میسرۃ شھر اسی کا پر تو اہل اللہ میں جلوہ گر ہوتا ہے - بقول کہ ہر کہ ترسید از حق و تقویٰ گزید تر سدازوے جن وانس و ہر کہ دید ہمارے حضرت والا کو بھی حق تعالیٰ نے اسمیں سے بڑا حصہ عطا فرمایا ہے جو لوگ زیارت کو جاتے ہیں سب اسکے شاہد ہیں لہذا جہاں تک بھی خادم سے نرمی کریں مضر نہیں بلکہ نہد شاخ پر میوہ سر برز میں کا مصداق ہے - ولحمد اللہ الذی بنعمتہ تتم الصالحات والصوہ والسلام علیٰ سید الکائنات والہ واصحابہ مادامت الارض والسموٰت فائدہ نوکر پر زیادتی نہ ہونے کی تدبیر : راقم نے ایک بار حضرت والا نے دریافت کیا کہ نوکر پر زبان سے یا ہاتھ سے زیادتی ہوجاتی ہے اور بعد میں پچتانا پڑتا ہے - کوئی ایسی تدبیر ارشاد ہو جس سے زیادتی نہ ہو اور سیاست میں بھی فرق نہ آوے - فرمایا تدبیر یہ ہے زبان سے کچھ کہنے یا ہاتھ بڑھانے سے