ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
سماعت کا حکم کسی عالم کو دیدے اس کے بعد اس شخص کا خط آیا کہ صاحب کلکٹر نے ہماری درخواست کے جواب میں صاف کہہ دیا کہ ہم مذہبی امور دخیل ہونا نہیں چاہتے اور مذہب میں دست اندازی نہیں کرتے پھر میں نے لکھا کہ کسی اسلامی ریاست مثل بھوپال - ٹونک جاکر قاضی سے استغاثہ کرو وہ حکم دیدے تو جائز ہے - بعض مسائل ایسے ہیں جن میں قضا قاضی مشروط ہے جیسے فسخ نکح طلاق - مسلمان حاکموں کے تقریر کی تجویز میں نے ایک زمانہ میں رؤساو نامہ نگار ان اخبار سے کہا تھا کہ سب لوگ مل کر اور عوام مسلمین سے دستخط کرا کر گورنمنٹ سے یہ درخواست کریں کہ ہر ضلع میں ایک مسلمان حاک، بطور نائب با اختیار مقرر کردیا جائے جو ایسے مذہبی امور کو فیصل کردیا کرے اور وہ شخص بانتخاب علماء مقرر ہو اور اس کی تنخواہ کا بار بھی گورنمنٹ کے ذمہ نہ ہوگا بلکہ مالگزاریوں میں اگر فی صدی ایک پیسہ بھی اس کے نام کا اضافہ کردیا جاوے تب بھی بہت ہوجاوے اور وہ شخص منتخب گروہ علماء ہوتا کہ فریب و دغل کے ناجائز طریقوں سے منافع حاصل نہ کرے اور خدا ترس متقی پرہیز گار رہو جسبتہ للہ کام کرے تنخواہ مقصود نہ اگر کوشش کی جائے تو ان شاء اللہ ضرور منظور ہوجائے بلکہ خوشی سے قبول کرلیں - ایک مولوی صاحب کا واقعہ ( 56 ) بتاریخ مذکور ایک مولوی صاحب ریل میں سفر کر رہے تھے کسی اسٹیشن پر کسی ضرورت سے اترے اور چند طلبہ انگریزی خوان سوار ہوئے اور ان کے اسباب کو منتشر کر دیا - انہوں نے آکر کہا کیا آپ لوگوں کی یہی تہذیب ہے خیر وہ شرمائے اور انہوں نے اسباب بدستور رکھ لیا لیکن اپنی شرمندگی کے انتقام میں انہیں بنانا چاہا - موقع کے منتظر رہے - مولوی صاحب نے اتفاق سے نماز پڑھی بعد الفراغ ان طلبہ نے کہا ہم کچھ پوچھ سکتے ہیں - مولوی صاحب نے کہا ہاں - پوچھا نماز فرض ہے ! اتنا تجاہل ظاہر کیا کہ گویا ہم کچھ جانتے ہی نہیں - مولوی صاحب نے فرمایا ہاں فرض ہے - پوچھا پنجگانہ نماز فرض ہے اور ہر جگہ فرض ہے - کہاں ہاں پنجوقتہ اور ہر مقام پر فرض ہے انہوں نے سوال کیا کہ جہاں چھ ماہ کا روز چھ ماہ