ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
مولوی محمد عمر احمد کو وعظ کرنے کی تاکید مولوی محمد عمر احمد صاحب کے پاس مدرسہ مظاہر العلوم سے سند فراغ کے علاوہ ایک دوسری سند اعزازی بھی ملی تھی جو کاتب کو خوشخط کو دے رکھی تھی جس کو کاتب سے لینے کے لئے سہارنپور چلے گئے - 3 ربیع الثانی کو یہ سند لے کر حضرت اقدس کی خدمت گرامی میں حاضر ہوئے - یہ خادم ساتھ میں تھا اور جناب مولانا ظفر احمد صاحب بھی ہمرا تشریف لے گئے تھے - حضرت والا اس کو ملا حظہ فرما کر بہت خوش ہوئے اور فرمایا کہ جن میں نے جو سندان کو دی ہے اس میں مبالغہ نہیں ہے - سچی سچی باتیں ہیں - ایسی ہی چیزوں کا اثر لوگوں پر زیادہ ہوتا ہے - اس کو دیکھ کر اطمینان ہو جاتا ہے کہ اس میں سچی باتیں لکھ دی ہیں - کسی رعایت سے کام نہیں لیا گیا - پھر ارشاد فرمایا کہ مولوی محمد عمر احمد کو میں تاکید کرتا ہوں کہ یہ وعظ کہنا شروع کریں جا کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ابتداء میں قرآن شریف یا حدیث کی کوئی کتاب ہاتھ میں لے کر بیان کیا کریں - ایک دو آیتیں یا کوئی حدیث پڑھی اس کا ترجمہ اور مطلب بیان کا اور جو مضمون اس کے متعلق ذہن میں آیا بیان کردیا پھر آگے چل پڑے - اس طرح ایک ہفتہ میں ان شاء اللہ استعداد ہوجائے گی - وعظ کہنے کی اہمیت اہل علم کا اصل کام وعظ ہی ہے - درس و تدرلیس تصنیف و تالیف سب اس کے مقدمات ہیں - امام ابوحنیفہ نے کوئی تصنیف نہیں کی اور اگر کوئی مختصر تصنیف کی ہو تو حضرت صدیق اکبر نے کوئی تصنیف نہیں کی اور اگر ان سے بھی احکام صدقات کے متعلق کوئی مختصر یا دواشت منقول ہو اور اس کو تصنیف کہا جائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی تصنیف نہیں فرمائی - آپ کا اصل کام تبلیغ کہا جائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی تصنیف نہیں فرمائی - آپ کا اصل کام تبلیغ احکام تھا مگر افسوس ہے کہ آج کل بعض اہل علم وعظ کہنے کو ذلت سمجھتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ اگر ہم وعظ کہیں گے تو لوگ یہ سمجھیں گے کہ ان کی علمی استعداد اچھی نہ ہوگی اس لئے انہوں نے وعظ کہنا شروع کیا ہے - مگر یہ ان کی کم فہمی ہے وہ علمی استعداد کس کام کی جس سے بندگان خدا تک احکام کی تبلیغ نہ ہو - بعض لوگوں کو یہ وہم