ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
برکت حضرت مولانا رحمتہ اللہ علیہ کے چند روزہ قیام کی تھی - میں نے اس مجسد میں نماز بھی پڑھی ہے جس میں حضرت نماز پڑھا کرتے تھے - اور وہ حجرہ بھی دیکھا ہے جس میں اس وقت حضرت کا قیام تھا - بعض لوگوں کو غالبا حضرت نے اس وقت قرآن مجید کا ترجمہ بھی پڑھایا تھا - ان سب میں حضرت کی شان کا ایک خاص اثر موجود تھا - قعلہ کا تعلق چھوڑ کر حضرت نے پھر کسی جگہ ملازمت نہیں کی وطن ہی میں مقیم رہے اور ابتداء میں حضرت پر عسرت کا بھی دور گزرا ہے پھر فتوحات کا دووازہ کھل گیا اور تمام تکلیفیں جاتی رہیں - حضرت حاجی امداد اللہ کا قلبی غناء ہمارے بزرگوں کی حالت ہمیشہ اسی طرح گزری ہے خود حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے بہت دن فاقہ میں گزارے ہیں جب ہندوستان سے ہجرت کر کے مکہ معظمہ تشریف لے گئے کوئی حضرت کو جانتا بھی نہ تھا - نہ حضرت کے کمالات سے کوئی واقف تھا متواتر کئی کئی دن فاقہ رہا - صرف زمزم کا پانی پیتے رہے اور قلبی غنا میں ذرا بھی فرق نہ آیا - ایک دن ایک سیٹھ کو حضرت کے چہرہ پر آثار ضعف دیکھ کر احساس ہوا کہ شاید یہ حالت فاقہ کی وجہ سے ہے اس نے حضرت سے عرض کیا کہ مجھ کو اپنی عطا فرمادیں حضرت نے یہ خیال فرما کر کہ ضرورت ہوگی لنگی دیدی اور نماز میں مشغول ہوگئے - وہ شخص لنگی میں دو سوریال باندھ کر سامنے رکھ گیا - حضرت کو کچھ بھی خبر نہ ہوئی کہ اس میں کیا ہے نماز کے بعد ذکر میں مشغول ہوگئے لنگی اسی طرح رکھی ہوئی تھی نہ اس کو اٹھایا نہ سرکایا جب ذکر سے فارغ ہو کر چلتے وقت لنگی اٹھائی تو وزنی معلوم ہوئی دیکھا تو اس میں ریال تھے اب بھی وسوسہ نہ ہوا کہ یہ میرے واسطے ہدیہ ہے بکلہ یہ فرمایا کہ لوگ کیسے لاپروا ہیں کہ امانت اس طرح سپرد کر کے چلے جاتے ہیں دوسرے کو بھی خبر نہیں کرتے - بھلا اگر کوئی اٹھا کر لے جاتا تو میں کیسا شرمندہ ہوتا ایک دو وقت اس میں فاقہ کے اور گزر گئے اس رقم کو ہاتھ نہ لگایا - دوسرے یا تیسرے وقت وہ سیٹھ صاحب پھر ملے تو حضرت نے شکایت کی کہ تم امانت رکھ گئے اور کہا بھی نہیں - تب اس نے عرض کیا کہ وہ تو حضرت کے لئے نذر ہے اس کو اپنے خرچ میں لائیں اس وقت فاقہ ٹوٹا اور