ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
قل لا تسئلون عما اجر منا ولا نسئل عما تعملون - ولست علیھم مبصیطر ( ترجمہ : کہہ دیجئے تم سے ہمارے گناہوں کا سوال نہ ہوگا اور ہم سے تمہارے گناہوں کا سوال نہ ہوگا - آپ ان پر گماشتہ نہیں ہیں - ) اس میں کوئی اپنا ہو یا غیر کسی کی تخصیص نہیں - وکفی شاھدا فی ذلک قصۃ سیدنا ابراھیم و سیدنا نوح علی نبینا و علہھم السلام مع ابیہ وابنہ وقصۃ رسولنا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مع ابی طالب ( ترجمہ : اور اسکی شہادت کے لئے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اور آپ کے والد آزر کا قصہ کا اور آپ کے چچا کا قصہ کافی ہے 12 ) اصل یہ ہے کہ اہل اللہ کا کمال عبودیت ہے اور بس تعمیل حکم کے لئے تبلیغ اور اصلاح کی کوشش کرتے ہیں اور یہ کام حق تعالیٰ کا ہے کہ جہاں چاہیں کوئی کام ان کا پورا کریں اور جہاں چاہیں نہ کریں خواہ وہ کام دین کے ہوں یا دنیا کے - ابو جہل کو حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے تبلیغ کی اور کوئی دقیقہ اس کی نصیحت کا اٹھا نہ رکھا لیکن خدائے تعالیٰ کو منظور نہ تھا اس لئے ہدایت نہ ہوئی - بہت سے وہ معجزات جو کفار طلب کرتے تھے حق تعالےٰ نے ظاہر فرمایئے اور بعضوں کے جواب میں فرمادیا قل سبحان ربی ھل کنت الا بشرا رسولا واذا کم تاتھم بآیۃ قالو الو لا اجتبیتھا قل انما اتبع مایوحیٰ الی من ربی وغیرھا من الآیات ( ترجمہ : کہہ دیجئے پاکی ہے میرے رب کو میں تو صرف ایک انسان رسول ہوں اور جب کوئی معجزہ ( ان کے سوال کے موافق ) آپ نہیں دکھاتے تو کہتے ہیں اسی کو چھانٹ کر کیوں نہیں اختیار کیا - آپ کہہ دیجئے میں وہی کرتا ہوں جو ھق تعالیٰ کی طرف سے مجھے حکم ہوتا ہے 12 ) کمال کا معیار اثر ہونے کو سمجھنا غلط ہے صیحح معیار اطاعت امر اللہ ہے تمام انبیاء علہیم السلام کی شان میں وارد ہے وما کان لرسول ان یاتی بایۃ الا باذن اللہ تو اس کو بزرگی اور کمال کا معیار قرار دینا صیحح نہیں کہ انکی ہدایت اور اصلاح کو سب