ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
حضرت والا کے پاس ایک سوال آیا کہ اوج بن عنق اور حضرت موسیی علیہ والسلام اور آپ کا عصا کتنے کتنے لمبے لمبے جواب لکھا کہ جیسا یہ سوال غیر ضروری ہے جواب کی بھی ضرورت نہیں - کسی سوال کے جواب میں تحریر فرمادیتے ہیں کہ مجھے فرصت نہیں کسی لو لکھ دیتے ہیں کہ کسی اور عالم سے پوچھ لو - کسی کا جواب نہیں دیتے اور اگر جواب کے لئے ٹکٹ بھیجا ہو تو اس کو واپس کردیتے ہیں - کسی کولکھ دیتے ہیں کہ قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ تحقیق منظور نہیں - لہذا تضیع وقت سمجھ کر سکوت کیا جاتا ہے - کسی سے ایک دفعہ اصل مسئلہ کی تقریر کر کے فرمایا دیا اس سے زیادہ مجھ کو معلوم نہیں آپ کی تفشی مجھ سے نہیں ہوسکتی - مجلس یازدہم ( 11 ) ایک شخص فارغ التحصیل آئے اور عرض کیا کہ میں ذکر کرنا چاہتاہوں مگر کوئی وجہ معاش نہیں ہے - میں کچھ تدبیریں کیں بھی مگر کامیابی نہیں ہوئی تومیرا خیال ہے کہ جب تک کوئی صورت معاش کی نلکے حضور والا کے پاس وہ کر ذکر ہی کروں - فرمایا کل کو جواب دوں گا - پھر کل کو فرمایا کہ میں نے اس میں غور کیا مراخیال ہے کہ ذلر کا نفع اس طرح نہیں ہوسکتا کہ بالقصد آپ فکر معاش میں رہیں اور بالتبع ذکر میں - عرض کیا اچھا میں معاش کی فکر کو چھوڑتا ہوں اور ذکر کروں گا - فرمایا آپ کا دل خالی نہ ہوگا فکرمعاش سے - عرض کیا میں چند روز کے لئے خالی ہی کرلوں گا - طلب معاش اس کے بعد کرلوں گا - فرمایا کتنی مدت کے لئے چند روز تو کافی نہیں اور جب ابھی سے مدت کی تجدید قلب میں ہے تو یہ خلوے قلب نہیں - طلب ذکر تو یہ ہے کہ بس قطع نظر سب کاموں سے کر کے ذکر کا ہورہے - اور ہ ارادہ کرلے کہ ذکر ہی کروں گا اگرچہ تمام عمر اسی میں صرف ہوجائے اگر یہ بھی نہ ہو تو مدت معتدبہ تو ہو حضرت گنگوہی قدس سرہ دو برس فرمایا کرتے تھے - 23 شوال 1332 ھ روز سہ شنبہ فوائد و نتائج ( 1 ) معلم کو متعلم متبع نہ ہونا چاہئے : شیخ کو اپنی تحقیق پر عمل چاہئے اور طالب کو وہی بات بتانا چاہئے جو اس کے لئے بہتر