ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
بھوپال میں تحصیلدار ہوگیا ہوں اور اصلیت صرف یہ ہی ہے کہ محصل چندہ ہوگئے تھے معنی لغوی کے اعتبار تحصلیدار صیحح ہے مگر سننے والوں نے اور کچھ سمجھا - بلکہ لغۃ بھی صرف نا ظر کا اطلاق تو صورت مذکورہ میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے ہوسکتا ہے - حاضر کا صیحح نہیں کیونکہ حضور وہاں تشریف نہیں لاتے بلکہ رویت سور ہی سے ہوجاتی ہے لفظ حاضر ناظر کا اطلاق حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے درود شریف پڑھنے کے وقت بھی صیحح نہ ہوا نہ لغۃ اور نہ شرعا - کیونکہ موہم شرک اور باعث غوایتہ عوام ہے تو درود شریف پڑھنے کے علاوہ اوقات میں تو مفاسد مذکورہ کے علاوہ زیادتی علی الشرع بھی ہوئی کیونکہ شریعت میں صرف درود شریف کی اطلاع حضور گو ہونا اور حضور کا جواب دینا ثابت ہے - دیگر اوقات میں حضور کا کسی کو دیکھنا یا کسی کے عمل پر مطلع ہونا سوائے وقت عرض اعمال یعنی شب جمعہ اور شب دو شنبہ کی ثابت نہیں الا آنکہ بطور خارق عادت ہو تو حضور کو حاضر و ناظر سمجھ کر تصور باندھنا محض ایجاد فی الدین ہوا جسکا نام بدعت سیئہ ہے ایسا عمل سخت مذموم ہے - باعث تقریب کیسے ہوسکتے - تصور رسول میں یہ علمی و عملی غلطیاں ہیں جس میں اکثر پڑھے لکھے بھی مبتلا ہیں تصور رسول کا جائز طریقہ یہی ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کمالات و حالات کو اکثر یاد کرنا اور درود شریف کا زیادہ درود رکھنا - حدیث و قرآن کی تعلیم و تعلم کا مشغلہ رکھنا رہا خطاب ایھا النبی تشھد میں وہ اس کو مستلزم نہیں کہ آپ کو بلا وسطہ علم ہو یہاں بھی ملائکہ کے واسطے سے علم ہے اور یہ خطاب ایسا ہے کہ جیسے قاصد سے کہے کہ فلاں جگہ جاکر ہماری طرف سے یوں کہنا کہ اے میرے دوست فلاں بات اس طرح ہے اور جہاں خطاب منصوص نہیں وہاں اس کا اعتقاد بھی جائز نہیں کہ اسکا علم بواسطہ ہو جائیگا - تصور شیخ کی بحث تعلیم الدین میں صفحہ 113 پر ہے اور رسالہ القالم میں بھی بماہ ربیع الثانی 1333 ھ کچھ لکھی گئی ہے اور تکشف میں مشرع ہے - تعلیم الدین میں خلق اللہ آدم علےٰ صورتہ کا حل بھی ہے - غلبہ توحید افضل ہے یا غلبہ رسالت : ( 3 ) سوال ؛ غلبۃ التوحید افضل ام غلبۃ حب الرسول مع انہ مسلم ان