ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
میں مرغوبیت کے ساتھ ممنوعیت بھی ہے اس وجہ سے حجاب مانع عرض مدعا رہتا ہے اور صبیان میں مرغوبیت اور محبوبیت ہی ہے - ممنوعیت نہیں جو اب سے محبت و رغبت کرتا ہے یہ اس سے محبت کرنے لگتے ہیں ان بیچاروں کو کیا معلوم کہ سم فی العسل ہے البتہ گو حسن صوت و حسن صورت سے علی وجہ الحلال منتفع ہو تو مضائقہ نہیں گو وہ انتفاع متانت کے خلاف کیوں نہ ہو مگر شرع کی خلاف نہ ہو - اس کی مثال میں ایک حکایت بیان فرمائی کہ ایک مولوی صاحب سے ایک شخص نے سوال کیا کہ ناچ جائز ہے ؟ فرمایا نہیں کہا کسی طرح بھی جائز ہے کہا کسی طرح نہیں - کہا کسی طرح بھی - فرمایا ہاں ایک سورت سے جائز ہے کہ تمہاری بی بی ناچیں اور بہت بڑے مکان کے صحب میں کھڑے ہو کر غیر محرم آواز نہ سنیں - اہل باطن کے لئے ہوشیاری ضروری ہے ( 25 ) بتاریخ مذکور فرمایا چوکہ اہل باطن پر کیفیت کا درود ہوتا ہے اور ان کی دو قمسیں ہیں نفسانی و روحانی اس لئے یہ بہت دھولہ کھاتے ہیں کیونکہ قبیح و حس اکثر مقامات پر ایک طرح کے اور ایک صورت کے ہیں - در راہ عشق و سوسئہ اہر من لہے است ہش دارو گوش رابہ پیام سروش دار اور اہل ظاہر کو کیفیات پیش نہیں آتیں - اس لئے یہ حضرات بہت کم دھوکہ کھاتے ہیں - مبتدی کیلئے وعظ مضر ہے : ( 26 ) بتاریخ مذکور- فرمایا مبتدی مغلوب الحال کو وعظ نہ کہنا چاہیئے کیونکہ وہ جو مضمون بیان کرے گا وہ اپنا ہی حال ہوگا اگرچہ وہ اس کا قصد نہ کرے اور چونکہ ازدل خیز و بردل ریزد - اس لئے لوگ اس کے عقیدت مند ہوجائیں گے - اور عقیدت سے کبر و جعب پیدا ہوگا وہ اس کو مضر ہوگا اور منتہی کو مضر نہیں اگرچہ وہ دعویٰ بھی کرے اس کا دعویٰ نہ عجب ہے نہ کبر بلکہ واما بنعمۃ ربک فحدث کا مامور بہ ہوگا اور بلکہ یہ فیخ رسانی کا ایک بڑا طریقہ ہے پس اگر اس قصد سے امرء یا فقراء و اولیاء صلحا ء اس طریقہ کوا ختیار کریں تو کیا حرج ہے - مثلا امراء کا یہ مقصود ہو کہ لوگوں کو ہمارا دولت مند ہونا معلوم ہوجائے تو غربائ ہم سے اپنی حاجات