ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
اطبا کے نزدیک چشم میں سات پردے ہیں - منتحمہ قرنیہ عنبیہ عنکبوتیۃ شبکیہ مشیمیہ صلبیہ چونکہ ان پردوں سے ادراک محسوسات میں اعانت ہوتی ہے لہذا کہتے ہیں کہ ادراک محسوسات نے محبوب حیققی کے جمال باکمال سے روک دیا رونہ وہ تو صاف شفاف مثل آفتاب ہے پس حوا ھب و موانع چشم کی جانب سے ہوئے اور آلات بینائی آلات نا بینائی بن گئے - لا یحد کا مطلب ( 13 ) بتاریخ مذکور - فرمایا حق تعالیٰ اظہر من کل شئے ہے اور غایت ظہور ہی کی سجہ سے معرض خفا و بطون میں ہے اور یہیں سے لا یحد کی دلیل معلوم ہوئی کہ حد ہوتی ہے معرف سے اور معرف کے لئے لازم ہے - معرف سے اظہر اعرف ہونا - جب باری تعالیٰ سے کوئی شئے اظہر نہیں ہے لہذا اس کے لئے حد بھی نہ ہوگی - بس لا یحد صادق ہے اور صدق لا یحد کا نفی ترکین سے تو ظاہر ہی ہے یہ سبب اس کے کہ جنس و فصل خواص ممکنات سے ہے اور گر حد بالبسیط ہو تب بھی ممکن نہیں کیونکہ اس کو اجلیٰ واظہر ہونا چاہئے اور غیر اجلیٰ سے اجلیٰ مدرک نہیں ہوسکتا - الحاصل حد بالمرکب و بالبسیط دونوں نہیں ہوسکتی - یہی وجہ ہے جنت میں دیدار ہوگا - اور انکشاف کنہ حقیقت واجب تعالیٰ نہ ہوگا - اسی وجہ سے ارشاد ہے لا تدرکہ الابصار - لا تراہ الابصار نہیں فرمایا کیونکہ رویت تو ہوگی البتہ ادراک کنہ محال ہے وہ میسر نہ ہوگا - صاحب دل حضرات کی شگفتہ مزاجی ( 14 ) بتاریخ مذکور - جب یہ شعر پڑھا گیا - اگر آں ترک شیرازی بدست آرودل مارا بخال ہندوش بخنشم سمر قند و بخارا را فرمایا مشہور ہے کہ امیر تیمور شیاز گئے تو ایک مجسد میں حافظ صاحب کو دیکھا لنگی باندھے سردی سے کانپ رہے ہیں - کہا آپ ہی کا تو ہے یہ شعر اگر آں ترک الخ - اس برتے پر سمر قند و بخارا کی بخشش ہوتی تھی - فرمایا بخشش ہی نے تو یہ حال کردیا - فقرائ و مشائخ و درویش منش صاحب دل اصحاب حاضر جواب شگفتہ دل ہوتے ہیں ان کو ہر وقت