ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
بہتر یہ ہے کہ اگر کچھ لانا چاہو تو پہلے مجھ سے پوچھ لیا کرو - کہ فلاں چیز لانا چاہتا ہوں جو نپور کی ایک کا برتاؤ مجھے بہت پسند ہوا کہ صاحب خانہ نے مجھ سے پوچھا لیا کیا کھانا زیادہ مرغوب ہے - مرچ کرنی ہو گھی کتنا ہو - وقت کیا ہو - یہ سب ان کو بتادیا اور جس وقت چاہا کھانا منگا کر کھالیا - اگر مجھ سے پہلے پوچھ لیا کرو کہ آج فلاں چیز لاویں یا نہ لاویں تو میں اپنے ان قواعد میں غور کر کے جو ہدایا کے متعلق مقرر کر رکھے ہیں بتادیا کروں کہ لاؤ یا نہ لاؤ - تاریخ 12 شوال 1332 ھ روز شنبہ بعد عصر در صحن نشستگاہ فوائد و نتائج : ( 1 ) ہر ہدیہ اچھی چیز نہیں - طرفین کے لئے کچھ مفاسد رکھتا ہے لینے والے کو احتیاط چاہئے کہ طمع اور حرص اور جبرا ابتدا اور ذلت اور حق پوشی انتہا نہ ہو تو خلاف توکل نہیں ورنہ مال سخت ہے اسی کے لئے حضرت والا نے چندہ قواعد مقرر کر رکھے ہیں مثلا اس شخص کی ایک دن کی آمدنی سے زیادہ قیمت کا نہ ہو اور مداومت کے ساتھ نہ ہو کہ جب آویں ہدیہ ضرور لاویں کہ آنے والے کی صورت دیکھتے ہی خیال ہو کچھ لایا ہوگا - بعض لوگوں نے کچھ ماہوار مقرر کرنا چاہا منظور نہیں فرمایا کیونکہ دل کو انتظار رہے گا کہ اب مہینہ ختم ہوگا تو رقم مقررہ آویگی - نیز رقم پر اوتماد رہے گا اور یہ توجہ الیٰ غیر اللہ ہے تصنع اور چیز ہے اور اکرام : تصنع و تکلف اچھا نہیں - اکرام مہمان مندوب ہے اور تصنع ممنوع وما انا من المتکلفین ( میں بناوٹ کرنیوالوں میں نہیں ہوں 12 ) اول شعبہ اخلاص ہے اور ثانی ریا - طریقہ مذکورہ میں مہمان کے مراج سے ساز کرنا اور اس کو اس عادت کے موافق آرام دینا ہے اور یہ عین اکرام ہے اور مزوج طریقوں میں اپنی اور اس کی دونوں کی عادتوں کو بدلنا خود کو ریا میں ڈالنا اور اس کو ایذا دیتا ہے جو اکرام سے کچھ تعلق ہی نہیں رکھتا - رسوم شادی بیاہ سب اسی قبیل سے ہیں جن کو عوام نے خاطر داری سمجھ رکھا ہے - کسی کا احسان نہ لینا چاہئے : کسی کا احسان حتی الامکان نہ لینا چاہتے حضرت والا فرماتے تھے کہ بہت دفعہ تھانہ بھون