ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
نہیں گھبرائے - کبھی صلوۃ و صوم میں ذرہ برابر بھی فرق نہیں آیا ایک ہم ہیں کہ ادنیٰ سے سفر سے پریشان ہوجاتے ہیں - معلولات میں انتظام نہیں رہتا - غرض شیخین میں شجاعت رؤسا کی تھی اور حضرت علی میں شجاعت فتیان کی - اور شجاعت رؤسا زیادہ ہے شجاعت فتیان سے لہذا شیخین اقوی تھے حضرت علی سے - پھر شجاعت عمر یہ کا ایک واقعہ بیان کیا کہ یرموک میں دس لاکھ کا لشکر تھا اور ایک روایت چھ لاکھ کی بھی ہے اور جبلہ ابن ایہم غسانی نصرانی مرتد کا لشکر ساتھ ہزار نصاری عرب کا اس کے علاوہ تھا اور مسلمان اس وقت کل چالیس ہی ہزار تھے - حضرت عمر کو اتنے بڑے واقعہ سے صرف تغیر ہوا تھا کہ روزانہ علی الصباح مدینہ سے باہر شام کے راستہ پر قاصد کے انتظار میں جایا کرتے تھے کہ شاید کچھ خبر اوے - چنانچہ ایک روز حسب دستور باہر جو گئے دیکھا کہ ایک سانڈنی سوار آرہا ہے - دریافت فرمایا کہاں سے آرہے ہو اس نے بوجہ عجلت مختصر جواب دیا کہ شام سے - انہوں نے اس سے پوچھ کیا حال ہے اس نے مختصرا کیا خیر ہے اور وہ دوڑا چلا جاتا ہے بات بھی نہیںں سنتا کیونکہ آپ کو پہچانتانہ تھا اور حضرت عمر اس کے ساتھ ساتھ مدینہ تک دوڑتے ہوئے تشریف لا رہے ہیں جب شہر میں پہنچے تو ہر طرف سے السلام علیکم یا امیر الومنین کی صدا بلند ہونے لگی تب سوار سمجھا کہ بادشاہ یہ ہیں - اترا خط دیا معافی چاہی - پھر آپ نے منادی کرائی کہ سب کوگ مجسد میں مجتمع ہوجاویں - پھر آپ نے خط سنادیا - ایک مورخ انگریز لکھتا ہے کہ تعجیب ہے فارس و روم کی سلطنتوں کو چند غرباء شکستہ بوریوں پر بیٹھ کر تقسیم کر رہے ہیں - غیبت زنا سے اشد ہے ( 71 ) بتاریخ مذکور - فرمایا حدیث شریف میں جو آیا ہے الغیبۃ اشد من الزنا حاجی صاحب اشدیہ کی وجہ بیان فرمایا کرتے تھے کہ غیبت گناہ جاہی ہے اور زنا گناہ باہی ہے کیونکہ منشاء غیبت کا تکبر ہے جو بعد غیبت بھی باقی رہتا ہے پس یہ شخص گنا کر کے بھی اپنے کو ذلیل نہیں سمجھتا اور زانی بعد الزنا تمام عالم سے اپنے نفس کو بدتر سمجھتا ہے اس وقت اس کے نزدیک اس سے زیادہ کوئی ذلیل و خواد نہیں ہوتا اور حدیث شریف مین وجہ اشدیت