ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
کے اس اعلان کے بعد ہرگز یہ وسوسہ بھی نہیں ہوسکتا کہ کسی کو کچھ شبہ باقی رہتا - مگر حضور نے ایسا نہیں کیا اور خود فتنہ کی وجہ سے بناء کعبہ کو ملتوی ہی رکھا - معلوم ہوا کہ عوام کے قلب میں سے کوئی بات نکل جانا صرف کہہ دینے سے نہیں ہوتا بلکہ فعل کی ضرورت ہے - ( قولہ اعزا سے سات برس کی عمر سے پردہ چاہئے : پردہ کے متعلق بے احتیاطی بہت شائع ہے اس واسطے مختصرا یہ عرض ہے کہ پردہ کے متعلق بے احتیاطی کرنے والے دو قسم کے ہیں ایک وہ لوگ کہ نفس پردہ ہی کے مخالف ہیں اور دیگر اقوام کی تقلید نے ایسا ان کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا ہے کہ حیا جیسی فطری چیز پر بھی ان کی نظر نہیں پڑتی - دوسرے وہ لوگ ہیں جو پردہ کے موافق ہیں اور اس کو ضروری سمجھتے ہیں مگر کافی احتیاط نہیں کرتے - چچا زاد بہن یا سالی سے مثلا پردہ نہیں کرتے اور قسم اول میں بھی دو خیال کے لوگ ہیں ایک وہ ہیں جو پردہ مروجہ کو نقلا ثابت نہیں سمجھتے اور ایک وہ ہیں کہ ان کو نقلا ثابت ہونے نہ ہونے بحث ہی نہیں - عقلی دلائل پردہ کے تلاش کرتے ہیں - یہاں تفصیلی بحث کا موقعہ نہیں اس واسطے تینوں قسم کے افراد کے لئے ان کتابوں کے نام بتلائے جاتے ہیں جن میں اسی موضوع پر بحث ہے - گر وہ اول کے لئے یعنی پردہ کے مخالفین کے لئے جو پردہ مروجہ کو غیر ثابت بالنقل سمجھتے ہیں القول الصواب فی مسئلۃ الحجاب مصنف حضرت مولانا اشرف علی صاحب مدظلہ ہے اس کو ایک دفعہ ضرور دیکھ لینا چاہئے پھر انصاف جو رائے دے اور پردہ کے ان مخالفین کے لئے جو عقلی دلائل کے پیچھے پڑے رہتے ہیں رسالہ الجلیس الا نیس عمانی تحریر المرآۃ من التلبیس ہے یہ ایک معری عالم کی تصنیف ہے - نقلی ثبوت کے ساتھ عقلی ثبوت سے بھی کافی بحث کی ہے اور فریق ثالث یعنی پردہ کو ضروری سمجھنے والے مگر بے احتیاطی کرنے والوں کے لئے فائدہ ملحقہ آخر اصلاح الرسوم بہت شافی ہے - ضرور بالضرور ملا حفہ فرمادیں - مجلس بستم ( 20 ) مولوی علی نظر صاحب مراد آبادی نے پوچھا کہ رواج ہے کہ جب کوئی کھانا کھانے بیٹھتا ہے تو دوسروں سے کہتا ہے آئیے کھانا کھائے - تو وہ دوسرا کہتا ہے بسم اللہ کیجئے - یہ کیسا ہے - فرمایا بعض علماء نے اس کو ناجائز بلکہ موجب کفر کہا ہے کیونکہ جواب تو ہے آپ کھائے - اس