ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
خوف و خشیت اور عبودیت اور مجاہدات و ریاضیات کا اور فقر و فاقہ کا ذکر کیوں نہیں کیا جاتا - صاحب کرامت کے تصرفات سے مجبوریاں تعداد میں زیادہ ہوتی ہیں : جب یہ سب ایک ہی شخص کے حالات ہیں تو ذکر کرامت کی تخصیص میں ضرور کوئی چور ہے - وہ چور یہی ہے کہ ان کے ساتھ اتنا عقیدہ بڑھالیا ہے کہ ان کو گو نہ متصرف بالاستقلال خیال کرلیا ہے کسی جگہ ان کی مجبوری کو ظاہر کرنا داخل بے ادبی سمجھتے ہیں حالانکہ دعوے کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ اگر کوئی بڑے سے بڑے صاحب کرامت بزرگ کے حالات کو ابتداء عمر سے یا ابتداء کمال سے اخر تک جمع کرے تو بہ نسبت تصرف و کرامات کے مجبوریاں زیادہ ثابت ہوگی - واعظ لوگ ان مجبوریوں کو ( جو فی نفس الامر کمال عبودیت کی دلیل ہیں اور جاہل لوگ اس کو کمی تصرف سمجھتے ہیں ) حذف کر کے صرف کرامات بیان کرتے ہیں - تو گو یہ تعلیم یافتہ گروہ زبان سے نہ کہے کہ ہم بزرگوں کو متصرف سمجھتے ہیں مگر اس طرز عمل سے پتہ چلتا ہے کہ دل میں یہ چور ضرور ہے کہ بزرگ صاحب تصرف ہوتے ہیں اور جہاں یہ نہ ہو ان سے بدعقیدگی یا کمی عقیدہ ان کو ضرور ہو جاتی ہے تو یہ بھی ان جہلا کے ساتھ کسی بزرگ کے اعزا و برادری کے حالات بہت عمدہ نہ دیکھ کر اعتراض میں زبان سے نہ سہی دل سے ضرور شریک ہوجاتے ہیں - کم سے کم یہ تو ضرور کہنے لگتے ہیں کہ جب ان سے اپنے ہی کنبہ والوں کو نفع کامل نہیں ہوتا تو ہم کو کیا ہوسکتا ہے - علماء اصلاح کرنے کے مکلف ہیں اصلاح ہونے کے مکلف نہیں اس گروہ کی غلطی ظاہر کے لئے یہ مضمون یہاں لایا گیا جاننا چاہئے کہ علماء اور اہل اللہ اور مشائخ تبلیغ اور اصلاح کرنے کے مکلف ہیں کسی کے اصلاح پذیر ہونے کے مکلف نہیں -