ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
نہیں نکال سکتا اور جو کو یہ پیش آتی ہیں اسی کو شیخ کی پوری قدر بھی ہوتی ہے - بعض کم علموں کا وطیرہ ( 3 ) 5 رمضان المبارک 1333 ھ بعض اہل علم کو یہ مرض ہوتا ہے کہ ان کو کہیں سے کوئی عمدہ تحقیق یا کسی سوال و جواب کی تقریر یا کچھ اعتراضات معلوم ہوجاویں تو بیان کرتے اور اظہار کو گوارا نہیں کرتے اور اپنے کو اہل کامل تصور کرتے ہیں - اسی حرکت سے معلوم ہوا کہ صاحب کمال نہیں ان کی نظر کوتاہی اسی معلوم پر مقصود ہے باقی صاحب کمال کو تو ان چند معلومات پر کوئ ناز نہیں ہوتا - اس کی ہت کے پرند اس سے بہت بلندی پر پرواز کرتے ہیں اور مدعی کمال اظہار سے اس لئے اندیشہ کرتے ہیں کہ مبادا اور دوسرا ہمارے برابر ہو جائے اور ہمارے کامل میں فرق آجائے - قرآن کریم یاد نہ کرنے پر شیعوں کا مضحکہ خیز استدلال اس پر ایک لطیفہ یاد آگیا کہ ان لوگوں کو تو یہ اندیشہ ہوا کہ کوئی ہمارے برابر نہ ہوجاوے - بعضے وہ ہیں جو کمال حاصل نہ کرنے کی وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ ہم دوسرے کی برابر نہ ہوجاویں کہ خلاف ادب ہوجاوے چنانچہ ایک شخص نے ایک شیعی کا قول مجھ سے کانپور میں نقل کیا تھا کہ ہم لوگ کلام مجید حفظ کرسکتے ہیں مگر خود قصدا حفظ نہیں کرتے تاکہ مساواۃ باللہ تعالیٰ لازم نہ آوے کہ ان کو بھی قرآن حفظ ہے میں کہا ہاں بھائی تمہارا خدا ایسا ہی ہوگا کہ ہر سنی اس کے برابر ہو سکتا ہے پھر اسی سلسلہ میں فرمایا کہ یہ جو مشہور ہے کہ شیعہ حافظ نہیں ہوسکتے غلط ہے پانی پت میں چونکہ قرآن شریف کا چرچا زیادہ ہے وہاں بعضے شیعہ بھی حافظ ہوجاتے ہیں لیکن حافظ رہتے نہیں کیونکہ دور و تکرار وغیرہ کچھ کرتے نہیں اور کے بقاء کی یہی صورتیں ہیں - ایک شیعہ حاٖفظہ لڑکا جسے سنی ہونا پڑا پانی پت میں ایک لڑکا ہے پہلے شیعی تھا اس نے قرآن مجید حفظ کیا رمضان میں اپنے لوگوں سے کہا آؤ قرآن شریف سنو جماعت کرو - انہوں نے انکار کیا - اول تو ان کے یہاں جماعت ہی نہیں پھر اتنی تکلیف کون برداشت کرتا - اس نے کہا میری محبت بیکار جائے