ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
گٹہ ڈالا جاوے گا - اس پرانے گٹہ کو ایک شخص خریدتا ہے اس غرض سے کہ پاخانہ کے فرش میں ڈالے گا - فرمایا فتویٰ کی رد سے تو جائز ہے لیکن بے ادبی ہے - لہذا میں مشورۃ منع کرتا ہوں - پاخانہ میں نہ ڈالے کسی اور جگہ ڈال لے جیسا کہ میں نے کیا کہ مسجد پیر محمد والی میں سے مرمت کے وقت کچھ اینٹیں پرانی نکلیں اور ان کی جگہ نئی لگائی گیئں - ان پرانی اینٹوں کو مہمان خانہ کی دیوار میں قیمت مسجد میں داخل کر کے چنوا دیا تاکہ ان کی بے ادبی نہ ہو اور ضائع بھی نہ ہوں - محفوظ رہیں - یہ نہی مشورۃ باوجود گنجائز جو از امام مالک صاحب کے قول سے ماخوذ ہے - جب ہارون رشید نے چاہا کہ کعبہ کو اسی ہیئت پر بنادے جس کا ارادہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا تھا دود رہوں اور حطیم کو شامل کرلیا جاوے - ایک بادشاہ نے ایسا بنا بھی دیا تھا مگر امام مالک صاحب سے مشورہ کیا تو امام مالک نے منع کیا - اور فرمایا لا تجعل الکعبہۃ لعبۃ للملوک یعنی کعبی کو کھیل نہ بناؤ کہ بار بار توڑا جاوے اور بنایا جاوے - 23 شوال 1332 ھ رو شنبہ در صحن نشستگاہ وقت چاشت حضرت والا کے بال توڑ میں پھر تکلیف عود کر آئی اس واسطے مسجد میں تشریف لے جانا موقوف کردیا - فوائد و نتائج ( 1 ) مفتی بہت تجربہ کار ہونا چاہئے : مفتی کو چاہئے کہ کوئی مصلحت اگر فتوے کے علاوہ بھی ہو تو مشورۃ ظاہر کردی اسی واسطے محقیقن کا قول یہی ہے کہ مفتی بہت تجربہ کار اور جہاندیدہ ہونا چاہئے- فتویٰ دینا بعینہ ایسا ہے جسیے مرض کا علاج کرنا کہ صرف کتاب پڑھنے سے علاج نہیں آتا - کتاب پڑھنے سے صرف یہ بات پیدا ہوتی ہے کہ زکام کا علاج مثلا کتاب میں یہ لکھا ہے اور بخار کا یہ اور کھانسی کا یہ اور پیٹ کے دردکا یہ - لیکن وہ کتاب کے لکھے ہوئے علاج مفرد امراض کے ہوتے ہیں اور مرض کب پیدا ہوتا ہے تو مفرد کم ہوتا ہے مرکب ہی ہوتا ہے اور ترکیب کی صورتیں اس قدر کثیر ہیں کہ ان کو کوئی کتاب حاوی نہیں ہوسکتی پھر باختلاف زمانہ واختلاف