ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
ہیں - حالانکہ فی نفسہ عاجز نہیں ہوتے - اس کا فیصلہ خود نہیں کرنا چاہئے بلکہ شیخ سے رجوع ' کرنا چاہئے اس طریق میں اتباع شیخ کی سخت ضرورت ہے - یار باید راہ راہ تنہا مرد بے قلاؤ زاندریں صحرا مرد بلکہ ہمیں تو ترقی کر کے کہتا ہوں کہ اگر کسی کا شیخ زندہ نہ ہو وہ بھی مشکلات میں اپنی رائے سے فیصلہ نہ کرے بلکہ اس کو اپنے چھوٹوں سے مشورہ کرنا چاہئے - غرض چھوٹے بڑوں کا تباع کریں اور بڑے چھوٹوں سے مشورہ لیں - اس امت کے چھوٹے اور بڑے سب کام کے ہیں اور اس رائے کا ماخذ حق تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے و شارھم فی الامر حضور کو صحابہ سے مشورہ کرنے کا حکم ہے لیکن یہ حکم نہیں کہ ان کے مشورہ پر عمل کریں بلکہ علم کے متعلق ارشاد ہے فاذا عزمت فتوکل علی اللہ کی رائے کا اتباع ضروری نہیں - مشورہ کا حکم محض اس لئے ہے کہ اس کہ برکت سے حق واضح ہو جاتا ہے - خواہ مشورہ دینے والوں کی رایوں میں سے کسی ایک رائے کا حق ہونا واضح ہو جائے یا سب رایوں کے سننے سے کوئی اور صورت ذہن میں آجائے جو حق ہو - یہ ماخذ اسی وقت ذہن میں آیا پہلے ذہن میں نہ تھا - صرف قواعد سے میں یہ مسئلہ بیان کیا کرتا تھا کہ شیخ کو اپنے چھوٹوں سے مشورہ کرنا چاہئے - تو حضرت جنید کی رائے میں ابن منصور ضبط سے عاجز نہ تھے - اسی لئے وہ ان سے مکدر اور ناراض تھے - حضرت شبلی مغلوب لاحال تھے - حضرت شبلی سے ناخوش نہیں تھے حالانکہ وہ بھی بہت مغلوب الحال ہیں اور ان سے شطحیات ( خلاف ادب باتیں 12 ) کا صدور بہت ہوا ہے بعٖ دفعہ وہ غلبہ حال میں حضرت جنید کے زمانہ مکان میں بلا اجازت چلے جاتے تھے - اور حضرت جنید اپنی فراست سے صورت دیکھتے ہی پہچان لیتے تھے کہ مغلوب الحال ہیں - بعض دفعہ جب حضرت شبلی آتے تو حضرت جنید کی بیوی پردے میں جانے کے لئے کھڑی ہو جاتیں - حضرت جنید ان کو ہاتھ پکڑ