ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
تعالیٰ ہے یا ریاٰ تکبرا- لیکن زیادہ دقائق میں نہ پھنسے نیت تو درست کر لے اور خود خطرات نہ لاوے اور اگر خود خطرات آویں تو ان کے پیچھے نہ پڑے - اور اپنے عمل میں مشغول ہو رونہ تمام عمر اسی قصہ میں گذر جائے گی - تو محبوب حقیقی کے مطاہعہ میں کب مصروف ہوگا ہم کو تو خود شرع نے عدم تدقیق کی ازارۃ تعلیم کی ہے چنانچہ استغفار میں فرماتے ہیں ما اعلنت و ما اسرت وما قد مت و ما اخرت و اما علمت و امالم اعلم و اما انت العم بہ منی یہ شرع شریف کی سہولت اور باری تعالیٰ کا رحم و کرم ہے ورنہ اگر استغفار میں ایک ایک خطاء کے نام لینے کا حکم ہوتا ایک مصیبت اور آفت ہوتی خصوص اس لئے کہ بہت سے جرائم کا جرائم ہونا بھی نہیں معلوم ہوتا غرض تدقیق وغیرہ کے سب قصوں کو ترک کر کے مشاہد جمال محبوب میں مشغول ہو سر مصحف روئے او نظر کن خسر و غزل و کتاب تاکے پھر فرمایا ہمارے اعمال تو ہدایا ہیں بگڑے ہوئے اور دربار میں پیش کرنے کا وقت قلیل ہے - اگر سنبھالنے ہی میں رہا توسنبھلیں گے نہیں اور وقت ختم ہوجائے گا - پس اگر پیش کرنا ہے تو بگڑے ہی ہوے لے جاؤ اور معافی چاہو ان شاء اللہ مقبول ہوجائیں گے - ورنہ انہیں کی مصروفیت میں وقت ختم ہوجاوے گا حضرت منصور نے کسی درویش سے پوچھا کیا شغل ہے کہا تو کل کی تصحیح کررہا ہوں - فرمایا افسوس ہمیشہ پیٹ ہی کے دھندے میں پھنسے رہے - مشاہدہ محبوب کا وقت کب آوے گا حالانکہ منصور خود ناقص تھے اسی وجہ سے انا الحق کہا انا الحق اگرچہ ان کے مقام میں تاویل سے حق تھا مگر ایک حرف گستاخانہ تھا - سیدنا غوث اعظم رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کتے تھے کہ منصور کی کسی نے دستگیر نہ کی - اگر میرے زمانہ میں ہوتا تو میں دستگیری کرتا ناقصین کے نزدیک مقام متنزل قصہ دنیا ہے کاملین کے نزدیک تو کیا ہوگا - فاعتبرو ایا اولی الابصار 12 جامع ) محبوب کی ہر ادا محبوب ہے ( 28 ) بتاریخ مذکور فرمایا صفات جلال متجلی ہوں یاجمال - کشادہ روخندے پیشانی منبسط رہنا چاہیئے صفات حق کی مثال مثل وجہ وخال و شعر محبوب کی ہے چہرہ سپید ہے وہ بھی محبوب