ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
نوکروں کیساتھ نئے تعلیم یافتہ کا برتاؤ اگر تکبر کے ساتھ لوگوں کا برتاؤ : فروع کو کہا تک بیان کیا جاوے - اجمالا یہ ہے کہ نوکروں کے ساتھ جو برتاؤ نئے تعلیم یافتہ کرتے ہیں اکثر داخل قسم ثانی و رابع ہیں - جو ظلم اور حق العبد کے افار ہیں اسکی دنیا برباد کر نیوالے اور آقا کو متکبر بنا کرو اصل جہنم کرنے والے ہیں - پرانے فیشن کے لوگوں کا برتاؤ پھر غنیمت ہے کام پورا لیتے ہیں اور نوکر کو ذلیل نہیں کرتے - بسا اوقات کھانا اسکو اپنے ساتھ کھلاتے ہیں - قصہ رئیس حیدر آباد کے ادب کا : احقر نے ایک رئیس حیدر آبادی کو دیکھا کہ ان کے یہاں ایک باروچی محمد نامی تھا وہ اور ان کا تمام گھر صرف نام لے کر نہیں پکارتے تھے بکلہ محمد صاحب کہہ کر پکارتے تے - یہ کتنی گہری بات ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہم نام ہونے سے نوکر کا اتنا ادب کرتے تھے - حق تعالیٰ نکتہ نواز ہیں بعض وقت ذرا سی طاعت و ادب سے کام بنادیتے ہیں - کیا کوئی کہ سکتا ہے کہ اس تعظیم کرنے سے نوکر کام نہ کریگا وہ اور زیادہ لچتاتھا اور دل سے جان نثاری کے لئے تیار تھا بخلاف اس کے جن نوکروں کو تھو کروں سے مارا جاتا ہے وہ اپنی غرض تک نوکر ہیں اور موقعہ پر کبھی کام نہیں دیتے - نوکروں کے حقوق کا ایک چٹکلہ : احقر نے شریعت کی تعلیم میں سے صرف ایک بات پیش کرتا ہے جو نوکروں کے متعلق تمام مفاسد سے بچانے والی ہے اس سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ شریعت مطہرہ نے ہم کو کیسی قیمتی باتین سکھلائی ہیں - سلام بالخاصہ مورث مساوات ہے : وہ یہ ہے کہ شریعت نے سلام میں اور جماعت میں کسی مسلمان کے لئے فرق نہیں رکھا - اگر لوگ اس کا التزام کر لیں کہ نوکر سلام شرعی یعنی السلام علیکم کیا کریں اور جماعت میں برابر کھڑے ہوا کریں تو ان کے تمام حقوق و معاملات محفوظ رہیں - کیونکہ اس لفظ میں