ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
کام خراب ہونے کلفت ہے - انھوں نے جواب لکھا کہ در حقیقت یہی بات ہے مجھ کو اس کام سے دلچسپی نہیں کسی اور کے سپرد فرمادیا جاوے چناچنہ ایسا ہی کیا گیا - پھر حضرت والا نے فرمایا لوگ مجھ کو متشدد کہتے ہیں حالانکہ ایسے لوگ موجود ہیں جو دس برس میرے پاس رہے اور کبھی اف کرنے کی نوبت نہیں آئی - یہ غلطیاں وہ ہیں جن کی وجہ تغافل ہے جو آج کل عام طور سے طبائع میں ہیں - میں کسی سے بلا اجرت کام نہیں لیتا ہوں حالانکہ رواجا اور قانونا سب طرح مجھے حق ہے کہ کام لوں کیونکہ کوئی مجھ سے بیعت ہے کوئی شاگرد ہے لیکن میں اس کو حرام شرعی سمجھتا ہوں میں اس کو ادخل تکبر سمجھتا ہوں جیسا کہ رؤساء راہگیروں سے کام لیا کرتے ہیں - کہ ارے فلانے بازار میں فلانے سے یہ کہتے جانا - ایسا مذاق بگڑا ہے کہ لوگ اس کو کچھ بھی نہیں سمجھتے ہیں - وہ راہگیر نہ اس کی رعبت ہے نہ کوئی شناسا بمر دوستی مگر ابتدا سے عادت حکومت کی پڑی ہوئی ہے ہر شخص سے کام لے لینے کو اپنا حق سمجھتے ہیں - اس حق کی حقیقت جب معلوم ہو کہ ان کے اوپر جو حاکم ہے وہ ان کو پکڑ پکڑ کر کسی ناگوار کام پر بھیج دے - ہم بہاولپور گئے گرمی کا موسم پنکھا کھینچنے کے لئے قیدی بلائے گئے - مجھے سخت ناگوارا ہوا اور چاہا کہ ان کو واپس کرادوں لیکن معا خیال ہوا کہ جیل خانہ سے تو یہاں اچھے ہی رہیں گے خدا جانے وہاں کیا کیا مشقت لی جاتی ہوگی - اس واسطے واپس نہ کیا اور جب سب لوگ چلے گئے تو ان سے کہہ دیا پنکھا بند کرو خالی بیٹھے رہو - سو جاؤ کیونکہ بیکار لینا جائز نہیں - پھر کھانا آیا ان کو بھی دلوادیا - قیدیوں کی یہ حالت تھی کہ اس قدر خوش تھے کہ وہ کہتا تھا کہ میں بلایا جاؤں وہ کہتا تھا میں بلایا جاؤں ایسا کھانا انہوں نے کہاں کھایا ہوگا - 3 ذی قعدہ 1332 ھ روز درسہ دری خود درمسجد فوائد و نتائج ( 1 ) فیشن بنانا سلیقہ نہیں بلکہ حب جاہ ہے : کام کی نگارانی عقلمندی کی بات ہئ اور کسی ہپر اس طرح چھوڑ دینا کہ حسن و قبحکی خبر نہ ہو بے وقوفی ہے - حضرت واؤد علیہ السلام زرہ بنایا کرتے تھے اس کے متعلق حق تعالیٰ کا ارشاد ہے