ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
سسرے اس میں تصرف کرتے ہیں - تنبیہ - عورت کے مال میں خاوند کو تصرف کرنے کے متعلق یہ اعتراض نہ کیا جاوے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غنا مال خدیجہ سے حاصل ہوئی جس پر حق تعالیٰ ننے بطور امتنان فرمایا ووجدک عائلا فاغنی یعنی آپکونا دار پایا پھر مالدار کردیا - کیونکہ حضور نے اس مال سے غنا حاصل نہیں کی بلکہ اس سے تجارت کر کے غنا حاصل کی تو یہ مضاربت ہوئی جو قسم ہے معاملہ کی اور معاملات میں ایک فریق کا احسان دوسرے پر نہیں ہوتا یا ہوتا ہے تو اسکی مکافات دوسرے کی طرف سے بھی ہوتی ہے جیسے بیع وشریٰ کہ اگر بایع ایک چیز دیتا ہے تو کیا احسان ہے جبکہ مشتری دام دیتا ہے - اور یہ جواب بطریق اہل ظاہر ہے ورنہ حضور سردار وہ جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسی دولت لا زوال پر اگر خدیجہ کا مال تو کیا دنیا و مافیہا بھی نثار کردیا جاوے تو کچھ نہیں - ہمادے چند دادہ جاں خریدہ بنام ایزد عجب ارزاں خریدہ اور جو خدمت بلا واسطہ نفع تجارت بھی انہوں نے کی وہ غایت خلوص کے سبب گوارا فرمائی گئی سو معافی امر کو یہاں بھی گوارا کر لیا گیا - باقی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خود عادت شریفہ مکافات کی تھی اور آیت میں مکافات کی نفی نہیں سو یہاں بھی مکافات کی گئی - حیا اور بے حیائی سب شریعت کے دائرہ کے اندر ہونا چاہئے : ( 5 ) قولہ - بضرورت شرعی اس واسطے ظاہر کردیں الخ اسمیں تعلیم ہے کہ جملہ باتوں میں حکم شرعی پر رہنا چاہئے جہاں حیا کا حکم ہو وہاں حیا اور جہاں ترک حیا کا حکم ہو وہاں ترک حیا سفر میں بی بیوو کا نماز نہ پڑھنا : سفر میں اکثر وہ بیبیاں بھی نماز نہیں پڑھتیں جو دیندار اور پابند صوم و صلٰوۃ مانی جاتی ہیں - ریل میں عزر یہ ہوتا ہے کہ پانی نہیں ہے یا قبلہ معلوم نہیں - اگر اسٹیشن آگیا اور کوئی دوسرا آدمی عورت کے پاس نہیں ہے تو چاہئے کہ خود بہشتی سے پانی لے لے یا قیمت سے ملتا ہو اور یہ قیمت دے سکتی ہے تو قیمت دے کر لے یا اتر کرنل میں سے لے لے بشرطیکہ ریل چھوٹ جانے کا اندیشہ نہ ہو - ایسے ہی دوسری عورتوں سے یا کسی قلی و غیرہ سے قبلہ کی سمت