ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
مہذبان زمانہ کی غلطی : - مہذبان زمانہ میں یہی بات نہیں ہے اس واسطے معاملہ کی صفائی منجر بعداوت ہو جاتی ہے اور ہمدردی انسانی خالی رہتی ہے بعض کم فہم لوگوں کو بزرگوں کا طرز عمل دیکھ کر یہ خیال پیدا ہو جاتا ہے کہ بہت سخت مزاج ہیں - اہل اللہ کو متشدد سمجھنے میں غلطی : - جیسا کہ حضرت والا خود فرماتے ہیں لہ لوگ مجھ کو متشدد کہتے ہیں لیکن حقیقت الامر یہی ہے کہ یہ حضرات معاملہ صاف چاہتے ہیں اور کام کی ابتری پسند نہیں کرتے اور حق تعالیٰ نے ان کو نظر اور لیاقت ایسی دی ہے کہ کوئی فرد گزاشت ان سے غائب نہیں ہوسکتی - حضرت والا کے معاملات میں یہ خوبیاں ہیں اجرت دی جاتی ہے بیگار نہیں ہے - باوجود کئی دن کئی دن سے اس کا احساس ہو جانے کے کہ کام خراب ہو رہا ہے اجیر سے درگزری کی - یہ لین فی المعاملہ اور حسن خلق اور کرم اور عفو ہے مگر آخر کہاں تک کام کی ابتری میں دینی اور دنیاوی بہت سی خرابیاں ہیں - مجبورا کام ان سے لے لیا مگر اس وقت بھی یہ خوبی کہ رقعہ لکھ کر ان کا عندیہ معلوم فرمایا تاکہ ایسا نہ ہو کہ وجہ خوف و شرم مجمع کے واقعی بات کا اظہار نہ کر سکیں اور یہ کام داخل جبر ہو جاوے اور بعد ان کے سچی بات ظاہر کردینے کے کسی قسم کی کاوش یا غصہ نہیں رہا جو عنایت و کرم ان کے ساتھ پہلے سے تھے بدستور رہے - نہ مرد است آں بنزد یکے خرد مند کہ باپیل دماں پیکار جو ید بلے مردان کس است از روئے تحقیق کہ چوں خشم آیدش باطل زگوید یہی معاملہ کہ حقیقی صفائی اور انصاف ہے جو ان لوگوں کو حضرت والا کو متشدد کہتے ہیں اقطار عالم سے کھینچ کر حضرت والا کی جوتیوں میں لاتا ہے جو ایک دفعہ تھانہ بھون رہ گیا چاہے ہمیشہ اس پر لتاڑ پڑتی رہی ہو مگر دوسری جگہ نہیں رہتا ہر پھر تھانہ بھون ہی آتا ہے - حضرت والا کی حالت لا یخدع ولا یخدع کی مصداق ہے یعنی عقل حق تعالیٰ نے ایسی دی ہے کہ کسی کی غلطی چھپ نہیں سکتی - اور دین اور تقویٰ ایسا دیا ہے کہ کسی کے ساتھ بد معا ملگی کر نہیں کستے - کاپی نویس کو ترمیم کی اجرت الگ دی جائے : احقر نے دیکھا ہے کہ خوشنویس سے حضرت والا نے اس کوئی کاپی لکھوائی تو حسب