ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
فرمایا میں اس وقت بحالت غصہ جو کچھ کہا سنا وہ اگرچہ تمہارے نفع کے لئے تھے مگر بعد میں مجھ کو ندامت ہوئی - اللہ کے واسطے معاف کردو یا بدلہ لے لو - طالب علم نے حضرت والا کے پاؤں پکڑلئے اور عرض کیا حضرت نے کیا زیادتی کی - میرا قصور تھا میں تو گھر بار اسی کے کے واسطے چھوڑے پڑاہوں - اگر تادیب و تنبیہ نہ ہوگی تو میرے عیب کیسے نلکیں گے - فرمایا بھائی عاقبت کے واسطے نہ رکھوں - وہاں کے بدلہ کا تحمل نہیں - عرض کیا حضرت کچھ خیال نہ فرماویں میں تو اس کو اپنا فخر سمجھتا ہوں - فرمایا یادرکھوں کہ دین کثرت نوافل کا نام نہیں ہے - تم کو یہ چاہئے تھا کہ جب پکارنے والے نے پکارا تھا تو سبحان اللہ زور سے کہہ دیتے یا قراءت زور سے کرنے لگتے تاکہ اس کو معلوم ہوجا تاکہ دروازہ میں کوئی موجد ہے وہ پریشان نہ ہوتا اور پکارے نہ چلا جاتا - آس پاس کے لوگ بھی پریشانی بچ جاتے - محلہ بھر جاگ اٹھا کہ خدا جانے کوئی مرگیا - یا کنویں میں گرگیا یا چور آگھسے - یہ کا ہے کا غل ہے - یہ سب سبھی پریشانی سے بچ جاتے عرض کیا میں نے سورہ والفجر شروع کردی تھی جب تک وہ ختم ہوئی یہ تمام غل مچ گیا - فرمایا سبحان یہ اور بڑھ کوہوئی - آپ کی تو قراءت ہوئی اور مریض اور تمام محلہ کی پریشانی ہوئی - چاہئے تھا کہ بقدر ضرورت قراءت کے کے نماز ختم کرتے اور فورا دروازہ کھولتے - مریض مضطر ہوتا ہے اور اس دیر کرنے میں اس کی ایذا ہے - اور حدیث میں المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ ترجمہ ؛؛ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دیگر مسلمان محفوظ رہیں ؛؛ جس فعل سے مسلمان کو ایذا ہو وہ دین نہیں بلکہ ترک دین ہے - بعض موقعوں پر نماز کا قطع کرنا اور توڑ دینا واجب ہے - مثلا تمہارے سامنے کوئی کنویں میں گراجاتا ہو اور تم نماز میں ہو تو واجب ہے کہ نماز توڑ کر اس کو بچاؤ اور نہ کروگے تو نماز کا ثواب نہیں بلکہ گناہ ہوگا - اس کے بعد فرمایا آج سے تم دروازہ پر نہ سویا کرو میں نہیں چاہتا کہ پھر ایسی ایذا میرے ہاتھ سے تم کو پہنچے - طالب علموں سے خدمت لینا : ایک صاحب نے سفارش عرض کیا کہ جو ہوا سو ہوا ان کو اس خدمت سے الگ نہ کیجئے