ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
بی بی کی دلشکنی نہ چاہئے : اب مکان مسکونہ خالص ان کی مکل ہے جو چاہیں کر سکتی ہیں اور پھر مجھ کو یہ بھی احسان گوارا نہیں ہوا کہ ان کے مکان میں رہوں اس لئے پانچ سو روپے اور زائد دیدیئے ہیں جسکو میں نے بطور کرایہ سمجھا ہے گو ان سے اسکا اظہار نہیں کہا کہ یہ کرایہ ہے کیونکہ موجب دلشکنی ہے شریعت کا مسئلہ ہے کہ طلاق قبل الدخول میں ںصف مہر واجب ہوتا ہے جس آیت میں اس کا بیان ہے وہ قابل غور ہے فرماتے ہیں - وان طلقتمو ھن من قبل ان تمسوھن و قد فرضتم لھن فریضۃ فنصف مافرضتم الا ان یعفون او یعفو الذی بیدہ عقدۃ النکاح و ان تعفوا اقرب للتقوی ولا تنسو الفضل بینکم ان اللہ مبا تعملون بصیر ترجمہ اگر تم بیبیوں کو طلاق دق قبل اس کے کہ ان کو ہاتھ لگاؤ اور ان کا مہر مقرر کر چکے تھے تو مہر مقرر کا نصف ہے - مگر یہ کہ وہ عورتیں معافر کردیں یا یہ کہ وہ شخص رعایت کردے جس کے ہاتھ میں نکاح ہے ( یعنی خاوند ) اور تمہارا معاف کردینا تقویٰ سے زیادہ قریب ہے - الا ان یعفون ای یسقطن ذلک النصف ایضا یعنی عورت اس نصف کو بھی معاف کردے - او یعفوا الذی بیدہ عقدہ النکاح ای الزوج فیعطی من عندہ النصف الاخر ایضا یعنی زوج معاف کرے - ( رعایت کرے ) کہ نصف بطور وجوب دے اور نصف اپنی طرف سے تبرعا دیدے - ( میں اس کے معنی یہ سمجھتا ہوں ) آگے فرمایا - وان تعفوا اقرب للتقوی : یہ ظاہری صیغہ سے خطاب صرف زوج کو ہے - آیتوں میں صاف تعلیم ہے کہ اپنے سے چھوٹوں کے ساتھ سلوک کرنا چاہئے بلا کسی ضرورت یا مصلحت کے عورتوں کا احسان لینا مناسب نہیں اور طبعا غیرت کے بھی خلاف ہے -