ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
شرعی تحقیق اگر سمجھ میں نہ آوے تو کسی عالم سے پوچھ لینا چاہئے ( 2 ) نئے تعلیم یافتوں کو اس واقعہ سے یہ سبق خاص طور سے لینا چاہئے کہ سائنس کی تحقیقات پر مفتوں ہو کر شرعی تحقیقات کی طرف سے کم عقیدگی میں جدلی نہ کریں کسی معتمد عالم سے دریافت کریں - خدا کے بندے اب بھی موجود ہیں اور ہر زمانہ میں موجود رہیں گے - ( کماورد بہ الحدیث الحق یعلوا ولا یعلے و قال تعالیٰ لا غلبن انا ورسلی ولا یزال طائفۃ من امتی منصورین علی الحق لا یضرھم من خذلھم ترجمہ میں اور میرے رسول ضرور غالب رہیں گے اور میری امت کا ایک گروہ ضرور ایسا رہے گا کہ حق بات میں وہ غالب ہوگا - ان کو کوئی ان کا ساتھ چھوڑ دینے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا - جو دین کو واقعیت کے ساتھ سمجھیں گے اور سمجھا سکیں گے - یہ بڑا ظلم اور اندھیر ہے کہ ایک طرف کی بات سن کر دوسرے پر ڈگری دیدی جاوے بجلی کے تصرفات آنکھوں سے دیکھنے کے بعد سائنس کے دلدادوں کو کوئی شبہ کی گنجائش نہ رہی تھی کہ یہ وہی بجلی ہے جو آسمان پر مانی جاتی ہے مگر ایک خدا کے بندے کے ایک فقرہ نے ایسا حل کردیا کہ اس شبہ کی گردسی اڑگئی - مسلمان کے لئے بڑی خطرناک بات ہے کہ شریعت کی کوئی بات تو بلا سائنس سے دریافت کئے قابل اطمینان نہ اور سائنس کی کسی بات کے لئے شریعت سے دریافت کی بھی ضرورت نہ ہو - نعوذ باللہ من غضب اللہ فما کان لشر کانھم فلا یصل الی اللہ وما کان للہ فھو یصل الی شر کانھم ساء ما یحکمون ( ترجمہ : جو شرکاٰ یعنی غیر اللہ کا حصہ ہو وہ تو اللہ کو نہ پہنچے اور جو اللہ کا حصہ ہے وہ غیروں کو پہنچ جاوے برا فیصلہ ہے یہ ) رود نیل کے منبع کی تحقیق کے متعلق ایک قصہ : ایک صاحب یورپ کی ترقی کی تعریف کرتے ہوئے فرمانے لگے کہ دیکھو رود نیل جیسے دریا کا منبع ہی معلوم کرلیا جس کو مذہب نے تو یہ بتایا تھا کہ جنت سے نکلا ہے - اب تو