ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
مدرسہ دیوبند اور مظاہر العلوم سہانپور کی تصدیق اور اس کا نواب صاحب پر اثر جب میں ڈھاکہ گیا تھا تو مدرسہ دیوبند اور مدرسہ مظاہر العلوم کے حضرات نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اگر موقع ملے تو ان مدارس کی نسبت کلمہ خیر کہہ دیا جائے - میں نے دل سے عزم کر لیا تھا کہ خود میں کچھ نہ کہوں گا ہاں اگر کچھ ذکر آگیا تو دریغ بھی نہ کروں گا ہاں اندر سے میرا دل ضرور چاہتا تھا کہ نواب صاحب خود مجھ سے سے سوال کریں اور میں کچھ کہوں چنانچہ ایسا ہی ہوا اللہ تعالیٰ نے نواب صاحب کے دل میں سوال پیدا کیا - انہوں نے مجھ سے دریافت کیا کہ دیوبند اور سہارنپور کے مدرسوں کی روئیدادین میرے پاس آتی ہیں - ہپ مدرسہ کیسے ہیں - میں نے اس کے جواب میں مبالغہ سے کام نہیں لیا صرف اتنا کہہ دیا کہ یہ مدرسے ایسے ہی ہیں جیسا مدارس اسلامیہ کو ہونا چاہئے - اس سے زیادہ ایک حرف نہیں کہا - مگر نواب صاحب پر اس کا وہ اثر ہوا جو زور دار الفاظ یا طویل تقریر کا ہرگز نہ ہوتا - چنانچہ انہوں نے ایک بڑی رقم دونوں مدرسوں کے واسطے یکمشت تجویز کی اور سالانہ چندہ بھی دونوں کے واسطے مقرر کردیا - وہ یکشمت رقم مجھے چاہی کہ میں اپنے ہاتھ سے دونوں مدرسوں میں دیدوں مجھے اس سے بھی غیرت ائی کہ اپنے مدرسوں کے واسطے ان کے سامنے ہاتھ پھیلاؤں - میں نے بہانہ کردیا کہ میر سفر طویل ہے - راستے میں ریل میں ان کی حفاظت میں نیند بھی نہ آئے گی - اتنی بڑی رقم کی حفاظت کونکہ کروں گا - نواب صاحب سمجھ گئے ہنس کر کہنے لگے بہت اچھا - میں آپ کو رقم لے جانے کی زحمت دینا نہیں چاہتا مگر ان مدارس کے مہتمموں کے نام ایک ایک خط تو آپ لکھ دیں گے - میں نے اس کو منظور کیا اور دونوں جگہ خطوط لکھ دیئے جن کو بیمہ میں رکھ کر انہوں نے بھیج دیا - یہ طریقہ تھا ہمارے بزرگوں کا - اسی کو میں پسند کرتا ہوں اور جہاں تک ہوسکتا ہے اسی پر عمل کرتا ہوں اس کو چھوڑنا مجھے گوارا نہیں کہ اس کے خلاف میں خیر و برکت نہیں - اس کے بعد حضرت والا نے مولوی عمر احمد صاحب سے سندیں اور ان کے اساتذہ کی