ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
میں نے خوب پیٹ بھر کر روٹی کھائی تو کیا پیٹ بھر جائے گا - غرض کسی حکم بنا دلیل پر ہے اگر خود عالم ہو یا قول شیخ پر ہے اگر عالم نہ ہو - اس تمام تقریر سے غرض یہ ہے کہ حضرت والا کے طرز کلام سے اس خواب پر گونہ انبساط محسوس ہوتا ہے - چنانچہ فرمایا ہے کہ اس وقت تک موٹر کار جاری نہیں ہوئی تھی یعنی خواب میں وجود سے پہلے ایک چیز نظر آگئی اور بعد میں خواب ہی موافق اس کا وجود ہوا - یہ تکوینی انکشاف ہوا اور علمی انکشاف مسئلہ مزاح کے متعلق تحقیق ہے - اگر معمولی آدمی اور اہل تصنع ہوتا تو انہیں کی بدولت صاحب تکوین اور صاحب تشریع بن بیٹھتا بلکہ ملکہ کے اسلام کے متعلق پیشین گوئی بھی کرنے لگتا ہے مگر حق تعالیٰ نے اپنے بندوں کو وہ استقامت دی ہے کش نتاند بر رازرہ ناقلے - اچھی بات پر انبساط ہونا نعمت لٰہی کی قدر ہے اور خواب کو گاتے نہ پھرنا اور پیشین گوئی نہ کرنا خواب کو ظنی سمجھتا ہے - چنانچہ حضرت والا کی تقریر میں کوئی لفط ایسا نہیں جس سے اس خواب پر فخر کا شائبہ بھی پایا جاوے اور مزاح کے متلعق تحقیق صرف اس خواب سے ہی صیحح نہیں مانی گئی بلکہ مضمون ثابت بربرہان ہے خواب میں بھی نظر آگیا تر اودچہ کنم انچہ دربہ اوند است - جسم کا میں آدمی رہتا ہے اکثر وہی خواب میں بھی نظر آتا ہے تحقیق خواب میں بھی تحصیق ہی کرتے ہیں ـ خواب کے متعلق کچھ بحث حکمت ششم میں اور کچھ حکمت بست و ہفتم میں بھی ہے - مجلس سے و دوام ( 32 ) کام کی نگرانی اور تقصیر پر تشدد : ایک طالب علم کو اجرت پر نقل خطوط کا کام دیا ہوا تھا اس نے بہت غلطیاں کیں - حضرت والا نے ان پر تشدد فرمایا - انھوںے نے معذرت کی - فرمایا کتاب کا ناس کرنا منظور نہیں - کہاں تل یہ غلیطاں بنائی جاویں اور ایک رقعہ ان کو لکھا کہ کئی روز سے غلطیاں بہت زیادہ اور فاش دیکھی جاتی ہیں مجھے احساس ہوا ہے کہ میری خاطر سے یہ کام کیاجاتا ہے ورنہ دلچسپی سے اور مزدوری سمجھ کر نہیں کیا جاتا اگر میرا یہ خیال ٹھیک ہے تو صاف ظاہر کردو - کتاب کے خراب کرنے سے کیا فائدہ مجھے جواب صاف مل جانے میں کلفت نہ ہوگی اور