ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
خلق اللہ کے پتھر مارنے پر ان کا صبر و تحمل اور حضرت شبلی کے ایک پھول پھینکنے پر ان کا چیخنا اور شکایت کرنا جو مشہور واقعات ہیں یہ امور سمجھ میں نہیں آئے - ( 3 ) حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ در اصل ابن منصور کامل نہیں تھے - ناقص تھے اور جو کلمہ ان کے منہ سے نکلاتھا وہی ان کے نقص کی دلیل ہے کیونکہ اس پر سب کا اتفاق ہے کہ انبیاء علہیم السلام سب کامل ہوتے ہیں اور کسی نبی سے انا الحق کہنا منقول نہیں - اگریہ کچھ کمال کی بات تھی تو انیباء سے اس کا صدور ضرور ہوتا - پس انیباء سے اس کا صادر نہ ہونا دلیل ہے اس حالت کے ناقص اور اس کلمہ کے خلاف ادب ہونے کی - اور ابن منصور سے علماء نے جو گفتگو کی تھی اس سے ان کا مجنون و مختلف الحواس ہونا ظاہر نہ ہوتا تھا - اس لئے فتویٰ قتل کا دیدیا - پھر فرمایا کہ جس زمامنہ میں ابن منصور مکہ معظمہ میں جبل ابوقبیس پر خلوت گڑین تھے اس زمانہ میں ایک بزرگ کا ملہ معظمہ میں درود ہوا لوگوں انے ان سے ابن منصور کی بہت تعریف کی اور عرض کیا کہ وہ جبل ابوقبیس پر تشریف رکھتے ہیں وہ بزرگ ان سے ملنے گئے - اس وقت ابن منصور جہاں بیٹھے ہوئے مشغول ذکر تھے وہاں دھوپ آگئی تھی مگر ابن منصور وہاں سے اٹھے نہیں دھوپ ہی میں بیٹھے رہے - چہرہ تمتمارہا تھا اور تمام بدن سے پیسینہ ٹپک رہا تھا - یہ حالت دیکھ کر وہ بزرگ بغیر ملے واپس چلے آئے اور فرمایا کہ عنقریب یہ شخص کسی بڑی بلا میں گرفتار ہوگا کیونکہ اس نے آپنے آپ بلا کو اختیات کر رکھا ہے جس اس جگہ دھوپ آ گئی تھی اور دوسری جگہ سائی موجود تھا تو سایہ میں چلا جانا چاہئے تھا سنت یہی ہے - از خود بلا کو سر پر لینا خلاف سنت ہے - اس مقام پر بہت لوگوں کو مغالطہ ہو جاتا ہے بعض دھوپ میں بیٹھے رہنے کو نفس کشی اور مجاہدہ سمجھتے ہیں اور سایہ کی طرف منقتل ہونے کو نفس پرستی اور تعیش خیال کرتے ہیں - دونوں امور خلاف سنت ہیں - بغض فی اللہ اور تواضع کیسے جمع ہوسکتے ہیں اس طریق میں بعض حالات محمودہ اور مذمومہ ایسے ملے جلے ہوئے ہیں کہ ان میں