ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
ہے کہ گھر کا انتظام بی بی کے ہاتھ میں ہونا چاہئے اور بھاوج تو بالکل ہی غیر ہوتی ہے - بھائی کا مال بھائی پر خرچ کرنا والدہ کو جائز نہ تھا اس واسطے اس سے روک دیا گیا اور والدہ کی خدمت یہ بہت ہے کہ علاوہ خرچ کے دس روپیہ فاضل دیئے جاویں - یہ واخفض لھما جناح الذل کی کافی تعمیل ہے - ناظرین غور کر لیں کہ مناشقات کس خوبی ست رفع ہوگئے - نہ والدہ کا حق مارا گیا نہ بی بی کا نہ حفظ مراتب ہاتھ سے گیا - مجلس پنجا ہ و پنجم ( 55 ) مولانا احمد حسین صاحب سنبھلی مقیم تھانہ بھون نے پوچھا کہ نماز میں خشوع صرف بقدر تحریمہ ضروری ہے - ( جیسا کہ در المختار میں ہے ) یا کل نماز میں - فرمایا میرے نزدیک خشوع کل نماز میں واجب ہے - کہا نووی نے اجماع نقل کیا ہے کہ خشوع واجب نہیں - فرمایا ان امور میں اہل ظاہر کا قول معتبر نہیں ہوسکتا - نصوس قرانیہ سے وجوب ثابت ہوتا ہے - الم یاں للذین آمنو ان تخشع قلوبھم الذکر اللہ و ما نزل من الحق ولا یکونوا کالذین اوتو الکتاب من قبل فطال علہیم لا مد فقست قلوبھم ترجمہ کیا سکا وقت مسلمانوں کے لئے نہیں آیا کہ ان کے دل ذکر اللہ اور قرآن کے لئے خاشع ہو جائیں اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوں جن کو پہلے کتاب دی گئی تھی - پھر ان کی امل بڑھ گئی تو دل ان کے قاسی ہوگئے - عنوان آیت یعنی شکایت سے تو وجوب ثابت ہوتا ہی ہے زیادہ تصریح اس سے ہوتی ہے کہ خشوع نہ ہونے پر قساوت کو مبنی فرمایا جو کفار کے خواص میں سے ہے - بدلیل و جعلنا قلوبھم قاسیۃ فھی کالحجارۃ او اشد قسوہۃ ترجمہ - اور کردیا ہم نے ان کے دلوں کو قساوت ولا تو وہ پتھر کی طرح ہیں یا اس سے بھی زیادہ سخت ہیں اور قساوۃ کی نسبت حدیثوں میں ہے مثلا ابعد شئی من اللہ القلب القاسی ترجمہ نہیں ہے کوئی چیز دور حق تعالیٰ سے قلب قاسی کو برابر - ان نصوص کو استحباب پر محمول کرنا جب ممکن تھا کہ کوئی نص معارض موجود ہوتی - ولیس فلیس اور فقہاء ایسے امور میں بہت ڈھلیے ہیں - عرض کیا تو واجب کے یہ معنی ہیں کہ ترک سے اعادہ بواجب ہوتا ہے فرمایا نہیں کوئی حکم ظاہر اسپر متفرع نہیں ہوتا - ہاں کمال نماز کے لئے موقوف علیہ ہے - عرض کیا