ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
( 3 ) لغو کی تعریف : آدمی کو چاہئے کہ ہر کام خواہ وہ دنیاوی کام ہو یا دینی غور کر لے کہ نفع زیادہ ہے یا نقصان - اس کی عادت ڈالنے سے دینی قائدہ تو یہ ہے کہ آدمی والذین ھم عن اللغو معرضون - میں داخل ہو جاتا ہے جن کے واسطے فلاح کا وعدہ ہے لغو اس کا کام کو نہیں کہتے جس میں کوئی فائدہ نہ ہو کیونکہ ایسا کوئی کام ہی نہیں -حتیٰ کہ زنا اور چوری بھی فائدہ سے مثلا حف نفس اور جلب مال سے خالی نہیں - لغو کے معنی اگر ہوسکتے ہیں تو یہی کہ وہ کام جو فائدہ سے خالی ہو بائیں معنی کہ نفع سے نقصان زیادہ ہو یا نفع نقصان دونوں برابر ہوں کہ بمقتضائے اذا تعارضا تساقط نفع باقی نہ رہا اور دنیاوی فائدہ یہ ہے کہ چند عادت ڈالنے سے نظر غائر ہو جاتی ہے - ہر چیز کا نفع نقصان معلوم ہو جاتا ہے - ذہن جلد اس طرف پہنچنے لگتا ہے - پھر رتفہ رتفہ مفید کاموں کے بھی باہم مراتب معلوم ہو جاتے ہیں تو جو کام زیادہ مفید ہو اس کی رغبت اور ادنیٰ مفید سے نفرت پیدا ہوتی ہے - اس کا ایک تو نتیجہ یہ ہے کہ علو حوصلہ پیدا ہوتا ہے دوسرے یہ کہ ملکہ پیدا ہو جاتا ہے کہ تھوڑے وقت میں زیادہ کام کرسکتا ہے کیونکہ ہر کام کے متعلق کچھ زوائد ہوتے ہیں ان کو چھوڑ دینے اور اصل کار سے تعلق رکھنے کی عادت ہو جاتی ہے - دیکھا ہوگا کہ جس پھرتی سے پرلیس مین پتھر پر کاپی رکھتے اور اتارتے ہیں اور جلدی جلدی کتاب تیار کریدنے ہیں ایک نو آموذ آدمی نہیں کرسکتا وجہ یہی ہے کہ نو آموز اڈمی اگر یہ کام کرنا چاہئے تو اثناء کام میں بعض زوائد میں لگ جاتا ہے اور دیر لگتی ہے اور چھاپنے والوں کو ان کا زوائد ہونا محسوس ہوگیا اور ترک کی عادت پڑگئی ہے - ہعنی وہ لغو میں نہیں پڑتے کام کرتے ہیں - وفا داری جزو دین ہے : ( 4 ) ابو سعید خاں صاحب عبدل الرحمان خان صاحب مالک مطبع نظامی کانپور کے بیٹے ہیں - حضرت والا عبد الرحمن خان صاھب ہی کی فرمائش سے مدرسہ جامع العلوم کانپور میں تشریف لے گئے تھے - خانصاحب ایسے علم دوست اور قدر دان تھے کہ اس عرصہ دراز یعنی تمام