ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
پاس پہنچے اور کچھ شنا سائی پیدا کر کے موقعہ دیکھ کر پوچھا کہ آپ کسسی سے بیعت ہیں یا نہیں - اگر جواب ملا کہ نہیں ہیں تو فرمایا پھر داخل سلسلہ ہوجایئے نا - زندگی اور موت کا کیا اعتبار - در کار خیر حاجت استخارہ نیست اگر اس پر بھی جواب خلاف مراد ملا تو کسی حیلہ سے پانی منگوایا اور ایک گھونٹ خود پی کر ان پلا دیا اور کہا بس بیعت ہوگئی - دیکھو اب فقیر کے خلاف نہ کرنا ورنہ مردود ہو جاؤگے - بس اب سالانہ وفصلانہ واجب لادا ہوگیا - فصل پر آئے اور لے گئے - ایک صاحب بے بیعت سے اسلا کی بھی قید اڑادی بلکہ با وجود سائل کے یہ کہنے کہ اگر اسلام اس کے لئے ضروری ہو تو میں تیار ہوں اس کو منع کردیا اور فرماتے ہیں شیخ صاحب کہ لوگ کچھ بھی کہیں مگر میں اپنے اس جرم پر نادم نہیں ہوں اور احتجاج کیا حضرت سلطان الاولیا خواجہ نظام الدین اولیاء رحمتہ اللہ علیہ کے اقوال سے کہ میں ہر کس وناکس کو داخل سلسلہ کر لیتا ہوں حالانکہ اس کا یہ مطلب ہے کہ ادنیٰ قابلیت بھی ہو تو میں گریز نہیں کرتا نہ یہ کہ اسلام تک کی قید نہ تھی بکلہ خواجہ صاحب سے تو یہاں تک منقول ہے کہ دو شخص بیعت ہونے آئے مسجد کے حوض کو کہنے لگے کہ اس سے فلاں حوض بہت بڑا ہے خواجہ صاحب نے فرمایا اس حوض کو ناپ کر آؤ - ناپا تو صرف ایک بالشت بڑا تھا فرمایا جب تمہیں اتنی احتیاط نہیں کہ بلا سوچے سجمھے بہت بڑا کہہ دیا تو میں تمہیں بیعت نہیں کرتا - یہ ایسا ہے جیسے حدیث میں ہے صلوا خلۃ کل برو فاجر کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہوسکتا کہ امامت کے لئے اسلام بھی شرط نہیں - حضرت والا کے برتاؤ مریدین کے ساتھ : - حضرت والا کی شرائط میں سے ئی بھی ہے کہ بر وقت مرید ہونے نذرانہ اور مٹھائی کچھ نہ ہو حتیٰ کہ جہاں وعظ فرماتے ہیں وہاں بھی اس دن اور اس سے اگلے دن کھانا نہیں کھاتے - جو لوگ ہدایا پیش کرتے رہتے ہیں ان کو بھی ہدایت ہے کہ اس کا التزام مت کرو کہ جب آؤ کچھ ضرور لاؤ - اس سے صورت دیکھتے ہی خیال ہوتے ہے کہ کچھ لایا ہوگا - کبھی لاؤ اور کبھی مت لاؤ بلکہ کبھی یہاں سے لے جاؤ - بعض دفعہ فرمایا کہ لوگ میرے پاس آویں بسر و چشم مگر بیعت کی درخواست نہ کریں