ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
تعلیم موافق عملدر آمد کرتے ہیں یہ مناسب نہیں اور اگر دوسرے کی جانب متوجہ ہونے کی ضرورت واقع ہو تو اس وقت سابق سے تعلیم و تلقین وغیرہ کا تعلق نہ رکھے اس کی مثال بالکل طبیب کی سی ہے کہ طبیب اول سے گو وہ کامل ہی توک معالجہ کے وقت کوئی تعلق نہ رہتا نہ وہ پر ہیز نہ وہ نسخہ نہ وہ تدبیر - البتہ اس کو طبیب کامل جانتے ہیں مگر علامقہ علاج کا صرف ثانی سے پیدا کرتے ہیں اور اسی کی تدبیر پر عمل کرتے ہیں اسی میں فرمایا کہ بعض طالبین تو یہ غضب کرتے ہیں کہ ایک دوسرے سے پوشیدہ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں - اس پر فرمایا المرید بین الشیخین کالزوجۃ بین الزوجین اور اس کے مفصلا مجھے کے واسطے ایک حکایت بیان کی کہ کسی مقام پر ایک کمبخت دیوث نے اپنی لڑکی کا نکاح دو مقام پر کیا تھا اور دونوں سے یہ شرط کرلی تھی چھ ماہ میکہ میں رہے اور چھ ماہ سسرال میں بس اس فریب سے چھ مینہ ایک شوہر کے رہتی اور دوسری چھ ماہی دوسرے زوج کے گزارتی ہر ایک شوہر جبکہ وہ اس کے پاس نہ ہوتی یہ سمجھتا کہ اب میکہ میں ہے ایک مرتبہ ایک شوہر نے بہت عمدہ رزائی اس کو بنا ردی وہ سے کر دوسرے شوہر کے آئی شوہر نے دریافت کیا کہ کہاں سئ ملی میکہ سے لائی ہوں اسے وہ پسند آئی اور اس سے مانگ لی اتفاقا اسے اوڑح کر ایک محفل میں گیا اور خدا کی شان اس وہ وہ شوہر بھی تھا جس نے رزائی بنائی تھی دور سے دیکھ کر وہ کھٹکا کہ یہ تو رزائی معلوم ہوتی ہے جو میں نے زوجہ کو بنا کردی تھی پھر کہا کیا ایک سا کپڑا انہیں ہوتا اس نے بھی اسی تھان میں سے بنالی ہوگی - غرض اس سوچ بچار کے بعد وہ قریب آیا اور بغور دیکھا سلائی وغیرہ پر غور کیا اسے بالیقین معلوم ہوگیا کہ یہ وہی رزائی ہے اور کچھ دال میں کالا ہے - اس سے پوچھا کہ جناب آپ نے اس کا کپڑا کہں سے خدیدا ہے مجھ کو بہت پسند آیا مجھے بتادیجئے میں بنانا چاہتا ہوں - انہون نے کہ مجھے معلوم نہیں یہ میری سسرال سے ملی ہے اب اس کو اپنے سبہ کا پورا یقین ہوگیا اس نے کہا آپ کے خسر صاحب کا کیا نام ہے اس نے وہی نام بتایا جو ان کے خسر کا تھا کہنے لگا میں ایک ضرورت سے ان کا بہت مشتاق ہوں مجھے آپ سن سے ملوادجیئے کہا بہت اچھا - غرض دونوں گئے اور خسر صاحب کے مکان پر لے جر ان کو کھڑا کردیا - مکان بھی وہی اب اس شوہر نے آواز