ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
تعلق ہوتا ہے اس لئے وہ وحی کا محل بنتے ہیں اور اسی مناسبت کی تقویت و ظہور کے لئے حضرت جبرئیل علیہ السلام نے جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کو تین مرتبہ سینہ سے لگایا - بعض بزرگ اب بھی الزاق صدر سے توجہ کرتے ہیں جو لوگ محض اہل ظاہر ہیں وہ حضرت جبرئیل کے سینہ لگانے کی حکمت نہیں بناسکتے - اہل تصوف فرماتے ہیں کہ یہ توجہ تھی پھر فرمایا بعض مرتبہ غیر متقی مشاق کی توجہ سے بھی نفع ہوتا ہے - وہ متخیلہ میں تصرف کرتا ہے مشاق کی وجہ سے لیکن بہ نسبت اثر تقویٰ کے اثر مشاق اقل ہے اور دونوں تو جہوں میں فرق عظیم ہے توجہ متقی کی بغیر استعامل قوت متصرفہ کے بھی موصل الی المطولب ہوتی ہے اور توجہ مشاق بدوں اس کے موثر نہیں ہوتی - توجہ مشاق سے غباوت اپاہج پنا تکاسل سستی وغیرہ دور ہوجاتی ہے اور عزم افعال حمیدہ وا خلاق شریفہ پیدا ہوجاتا ہے - اعمال و خصائل مہذبہ کی جانب رغبت ہوجاتی ہے پھر ان افعال وا قوال حسنہ سے نسبت پیدا ہوجاتی ہے توجہ محضہ کو ایجاد نسبت میں کچھ اثر نہیں - بخلاف توجہ متقی کے کہ اس میں خود یہ برکت ہوتی ہے کہ جس امر کے ساتھ متقی کی تمنا متعلق ہوتی ہے خدا تعالیٰ اس میں کامیابی دیتے ہیں - نیز کبھی نسبت بلا وسطہ توجہ کے کسی مقبول کی صحبت و تعلق صحبت سے بھی بواسطہ اس کے افعال واقوال کے اتباع واقتداء کے بھی حاصل ہوتی ہے غرض نسبت مختلف طرق سے حاصل ہوتی ہے اسی طرح بعض مرتبہ محض دعائے صلحاء مشائخ سے بھی حصول نسبت میسر ہوتا ہے اور بعض اوقات محض رضاء واستحسان ہی مراد پوری ہوجاتی ہے - جیسا قرآن شریف میں ہے فلنولینک قبلۃ ترضھا کہ بغیر دعا واظہار مدعا کے محض میلان وا ستحسان کی وجہ سے تحویل قبلہ ہوا - اور حدیث شریف میں بھی ہے - حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ما اری ربک الا یسارع فی ھواک بس اولیاء اللہ نے چاہا ہوگیا لیکن یہ حضرات مقاصد تشریعیہ میں مراد پوری ہونے تو خوش ہوتے ہیں کہ نسبت ہدایت ہے اور مقاصد تکوینیہ کے پورے ہونے خائف ہوتے ہیں کہ استدراج نہ ہو جیسے کہ کفار کو آرام و راحت ہے ممکن ہے کہ عصیاں کی وجہ سے مرادیں پوری ہوتی ہوں - بعضے لوگ خوارق عادت و کرامات و الہام و کشف و واردات و حالات کو کمال سمجھتے ہیں اور محققین اس سے