ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
کی شب ہوتی ہے جس کو عرض تسعین کہتے ہیں وہاں کس طرح نماذ ادا کریں گے - کیا سال بھر میں پانچ ہی نماز پڑھیں گے - مولوی صاحب نے کہا کہ تم وہاں سے آرہے ہو کہا نہیں کہا تم وہاں جارہے ہو کہا نہیں - فرمایا بس ہم فضول باتیں نہیں بتاتے اس پر طلبہ ں ۃ اور ایک اور صاحب میانہ عمر کے تھے انہوں نے قہقیہ لگایا اس سے مولوی صاحب کو خفیف ہونا پڑا - مولانا احمد حسن صاحب امر وہی بھی اس گاڑی کے متصل گاڑی میں بیٹھے تھے - اور سب واقعہ دیکھ رہے تھے - انہیں ان میانہ عمر صاحب کے ہنسنے پر غصہ آیا اسٹیشن پر پہنچ کر ان کی گاڑی میں تشریف لے گئے اور موقع کے منتظر رہے اتنے وہی میانہ عمر صاحب نماز کے واسطے اٹھے اور طلبہ اتر گئے مولانا امر وہی خوش ہوئے کہ یہ تو نمازی آدمی ہیں ان کا سمجھانا سہل وآسان ہوگا - جب نماز پڑھ چکے مولوی صاحب موصوف نے پوچھا کہ میں کچھ دریافت کرسکتا ہوں - نہایت بدماغی سے جواب دیا ہاں - کیونکہ مولوی صاحب سادہ وضع تھے گو طبقہ علماء میں رنگین طبع و شوقین شمار کئے جاتے تھے - دریافت فرمایا آپ کا دولت خانہ کہاں سے اس کا بھی جواب دیدیا - پوچھا آپ کے کس عہدہ پر ممتاز ہیں بتادیا - دریافت کیا کس وقت سے کس وقت روزانہ کام کرنا پڑتا ہے - وہ مقدار وقت بھی بتائی - اس کے بعد مولوی صاحب نے سوال کیا کہ اگر گورنمنٹ کی حکومت تسعین میں ہوجاوے اور وہاں آپ کو بھیج دے تو وہاں یہ وقت کس طرح ملے گا یہ سن کے سنبھلے اور ملتفت ہوئے - فرمایا وہاں انداز کرلیا جائے گا - مولوی صاحب نے فرمایا بہت حست و افسوس کا مقام ہے کہ ایک حاکم مجازی کے قانون کی تو یہ عظمت کہ اس پر جو اشکال واقع ہو اس کی تو آپ اس طرح سے توجیہ کرلیں اور حاکم حقیقی کے قواعد و ضوابط پر تمسخر کریں مضحکہ اڑائیں - جاہل اعتراض کریں اور آپ ہنسنے میں ان کا ساتھ دیں اور اس کے جواب میں ایسے چست و چالاک ہوں وہاں آپ سے یہی جواب نہ سمجھا گیا - خیر وہ تو بچے تھے افسوس آپ پر ہے - بیچاروں نے نبچگ سے اتر کر مولوی صاحب کے قدم پر سر رکھ دیا اور خوب روئے اور کہا مجھے انہیں دیکھ کے ہنسی آ گئی تھی - مولوی صاحب نے فرمایا عذر گناہ بدتر از گناہ - اگر آپ کی والدہ ماجدہ سے کوئی گستاخی کرنے لگے تو آپ کو اسے دیکھ کر ہنسی آئے گی یا قہر و غضب سے آپ تھرا جائیں