ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
حضرت خضر علیہ السلام کو ایسے عطا فرمائے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو معلوم نہ تھے - اور اسی لئے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حضرت خضر علیہ السلام سے ایک خاص بناء پر استفادہ کرنا پڑا لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے حضرت خضر علیہ السلام کا مرتبہ بلند ہوگیا - حسن میمندی عہدہ دار و زیر تھا اور ایاز غیر عہدہ دار محبوب تھا - فرمایا ہمارے اور بزرگ تو اپنے خاص حالات اور معاملات کو پوشیدہ رکھتے تھے مگر مولانا محمد یعقعوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے یہاں ہر چیز ظاہر ہو جاتی تھی کبھی کبھی جذب کی حالت بھی طاری ہوجاتی تھی - اور اس وقت جو الفاظ سے نکل جاتے تھے وہ پورے ہو رہتے تھے - ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ غلبہ کی حالت میں فرمانے لگے ایک سخت وبا آنے والی ہے جو رمضان کی وجہ سے رک رہی ہے - ہر شخص کو ہر چیز میں سے خیرات کرنا چاہیئے خواہ نقد ہو یا غلہ یا اور کوئی مال - معتقدین نے تو یہ کلمات سنتے ہی خیرات کرنا شروع کردیا - مخالفین نے کہنا شروع کیا معلوم ہوتا ہے مدرسہ کو ضرورت ہے - اسی لئے یہ ڈھونگ نکالا ہے - کسی طرح حضرت کے کان میں بھی یہ بات پہنچ گئی - پھر کیا تھا غصہ آگیا - آسمان کی طرف نظر اٹھا کر جوش میں کہنا شروع کیا - یعقوب اور یعقوب کی اولاد اور سارا دیوبند - جب سکون ہوا اور لوگوں کو یہ بات معلوم ہوئی تو لوگوں نے عرض کیا کہ آپ نے یہ کلمات کیا فرمادیئے - اس وقت آپ نے فرمایا - کیا میری زبان سے یہ الفاظ نکلے ہیں - عرض کیا گیا ہاں - فرمایا اب تو یوں ہی ہو کر رہے گا - چنانچہ یہی ہوا اور دیوبند میں ایسی سخت وبا آئی کہ تمام قصبہ پریشان اور تباہ ہوگیا - ایک ایک دن میں معلوم نہیں کتنی لاشیں نکلتی تھیں یہاں تک کہ خود حضرت کے یہاں چودہ اموات ہوئیں - خود آپ بھی اس میں مبتلا ہوئے - مگر صحت یاب ہوگئے - کچھ دنوں کے بعد پھر ایک جوش پیدا ہوا اور اسی طرح آسمان کی طرف نظر اٹھا کر فرمانے لگے میں تو سمجھا تھا کہ میرا وقت آگیا مگر یہ کیا ہوا - اس کے بعد ہی حضرت پر دوبارہ وبا کا حملہ ہوا اور اسی میں آپ کی وفات ہوئی - یہ شان تھی حضرت مولانا یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی -