ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
سے احقر کو قیام کی جگہ حضرت والا کے بھائی مولوی مظہر صاحب کے مکان میں ملی جو حضرت والا کے مکان سے بالکل ملا ہوا ہے اس وجہ سے شب و روز حضوری کا لطف حاصل تھا بہت سے ملفوظات ایسے سننے میں آتے تھے جو آب ذر سے لکھنے کے قابل تھے - بہت سے واقعات وہ نظر سے گزرتے تھے جب سے بہت سے فوائد وا بستہ تھے - بے اختیاری جی چاہا کہ ان ملفوظات اور واقعات کو قلمبند کردیا تھا جیا کرے تاکہ ان کے فوائد بقاء کی قید میں آجائیں اور صرف اس حقیر ہی تک ان کا نفع محدود ہی نہ رہے دیگر متوسلین وشائقین بھی محفوظ و مستفید ہوں نیز ان کے مطالعہ سے لطف مجلس تازہ ہوجایا کرے - احقر کی بڑی غرض یہی اخیر تھی اس واسطے حتی الا مکان یہ کوشش کی کہ اس مدت کے جو کچھ واقعات بھی معمولی غیر معمولی قلمبند ہوسکے لکھ لئے اور اس کے ساتھ وقت اور مقام و قوع کو بھی ضبط کیا تاکہ جب ان پر نظر ڈالی جاوے مجلس کا فو ٹو پیش نظر ہوجاوے اور لطف حضوری حاصل ہو کر غم مہجوری کا کچھ تدارک ہو - گویا آئینہ میں ہے تصویر یار جب بڑھا رنج جدائی دیکھ لی ایک بار حضرت والا سے احقر نے عرض کیا کہ میں نے کچھ واقعات و ملفوظات باالتفصیل جمع کئے ہیں تو پسند فرمایا اور فرمایا کہ احادیث بھی اسی طرح جمع ہوئی تھیں بعد اختتام قیام شمارے معلوم ہوا کہ کل تعداد ایام چالیس ہے - تھانہ بھون سے رخصت ہونے کے بعد اس کی تبیض شروع ہی کی تھی کہ میرے ایک مخلص دوست منشی احمد حسن صاحب امنبالوی سب اور سیر محکمہ نہر کی نظر پڑ گئی منشی صاحب بے بہت زیادہ دلچسپی ظاہر فرمائی اور خود ہی نام بھی چہل حکمت تجویز فرمایا یے نام خلوص و محبت سے تجویز کرنے کے لحاظ ہے جیسا کچھ قیمتی ہے احقر کا دل ہی جانتا ہے لکین اس وجہ سے کہ واقعات کی تعداد چالیس سے زیادہ ہے چسپاں نہیں - الا آنکھ بعض واقعات کو حذف کردیا جاوے مگر اس کو نہ احقر نے گورا کیا اور نہ خود منشی صاحب ہی نے پسند کیا - ہاں وقعات کو چالیس میں محصور کرنے کی ترکیب یہ ہوسکتی تھی کہ ان کو تاویخوار منضبط کردیا جاوے مگر یہ اس وجہ سے ٹھیک نہیں کہ بعض تاریخیں وقعات سے خالی بھی ہیں گو اس کا تدارک یوں ہوسکتا تھا کہ جن تاریخوں میں متعدد وقعات ہیں ان سے جبر نقصان کردیا جاوے مگر خالی از تکلف نہ تھا لہذا ایسا لفظ اخیتار کیا گیا