ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
کو دکھایا - وہاں تھوڑی دیر قیام رہا - مولوی محمود الحق صاحب وکیل ہردوئی کے صاحبزادے مولوی ابرار الحق نے جو اسی مدرسہ میں پڑھتے ہیں چایئے پلائی جس میں جناب ناظم صاحب نے شرکت فرما کر لطف کو اور دوبالا کردیا - وہاں سے ہم لوگ چھوٹی لائن کے سٹیشن پر آئے اور ریل پر سوار ہو کر تھانہ بھون پہنچے - حضرت والا کی تجویز تھی کہ وہ ایسے مکان میں تھہرائے جائیں جس میں ہندوستانی اور انگریزی دونوں قسم کی معاشرت کا انتظام ہو - چنانچہ جب وہ آئے تو ان کو وہ مکان اور کئی جگہیں ان کے آرام کے خیال سے دکھائی گئیں - اور خانقاہ شریف کا مہمان خانہ حجرے اور اجابت خانہ بھی دکھا دئے گئے - انہوں نے خانقاہ شریف کے قیام کو پسند کیا اور اس کو سب پر ترجیح دی - ظہر کے وقت حضرت اقدس مد ظہلم العالیٰ کی زیارت ہوئی - میں نہیں کہہ سکتا ان کی کیا حالت تھی - یہ معلوم ہوتا تھا کہ کوئی پروانہ شمع پر نثار ہونے والا ہے - ان کے جزبات کا عجب عالم تھا وہ کرسی پر بیٹھنے کے عادی تھے - دوزانوں پالتھی مار کر نہیں بیٹھ سکتے تھے - مگر چاہتے تھے کہ اس طرح بیٹھیں اور مؤدب بیٹھیں لیکن مجبور تھے - ان سے کہہ دیا گیا تھا کہ جس طرح چاہیں بیٹھیں انہوں نے بیان کیا کہ میں صیحح صورت میں قدیم اسلام کو دیکھنے آیا تھا - وہ یہاں مجھ کو مل گیا - میری آروزو پوری ہوگئی - میری آنکھوں نے جو دیکھنا تھا لیا - ان میں قدیم معاشرت قدیم تمدن قدیم طرز قدیم روش اور قدیم چیزوں سے محبت پائی گئی جدید چیزوں اور جدید معاشرت سے تنفر دیکھا گیا - حضرت والا کو واسطی قلم سے لکھتے ہوئے دیکھ کر بے حد محفوظ ہوئے - کہنے لگے کہ میں نے اکثر علماء کی جیبوں میں فاؤنٹین پن لگے ہوئے دیکھئے ہیں مگر حضرت کے یہاں یہ نئی چیزیں نہیں ہیں - شیخ فاروق احمد صاحب کئی دن تھانہ بھون میں ٹھہرے اور اس کے بعد وہ میرے ساتھ لکھنو گئے تاکہ تھوڑے عرصہ تک وہاں قیام کر کے اودو زبان کو حاصل کرسکیں - لیکن لکھنو میں یہ دیکھ کر لکھنو کی معاشرت بالکل ایسی ہی ہے جیسی لندن کی وہی بے پردگی وہی بیبا کی وہی بے حیائی وہی بے شرمی اسلامی شعار کا فقدان اس حالت کو دیکھ کر وہ گھبراگئے - اتفاق سے بیمار ہوگئے اور ان کو پریشان ہو کر لکھنو چھوڑنا پڑا - پھر شہارنپور آئے - چند دن علاج کے سلسلسے میں یہاں رہ کر پھرتھانہ بھون حاضر ہوئے -