ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
( بہاولپور ) کے سیکرٹری صاحب سے ملاقات ہوگئی - انہوں نے ان کو اور ان کے بھائی کو جو ان کے ساتھ ہی اسلام لاچکے تھے اور جن کا اسلام نام ( شیخ ) شہید اللہ تھا - ہندوستان آنے کی دعوت دی یہ دونوں بھائی ان کی دعوت پر ہندوستان آئے اور بہاولپور پہنچے - شیخ فارعق آحمد صاحب کو پہلے ہی سے تھانہ بھون حاضر ہونے اور حضرت والا کی زیارت کا شوق دامن گیر تھا اور محبت و عقیدت کی آگ ان کے دل میں شروع سے سلگ رہی تھی - انہوں ں نے بہاولپور سے حضرت والا کو تار کے ذریعہ سے اطلاع دی کہ میں فلاں تاریخ اور فلاں وقت مطفر نگر پہنچوگا - ( کیونکہ ان کو یہ نہیں معلوم تھا کہ تھانہ بھون کس راستہ پر ریل سے جانا ہوتا ہے ) حضرت والا نے دو پتوں سے دو تار بہاولپور دئے کہ ان کو بجائے مظفرنگر کے سہارنپور آنا چاہئے - سہارنہور اسٹیشن پر ان کو کوئی ایسا شخص ملے گا جو ساتھ لاسکے - چنانچہ حضرت اقدس کی منظوری کے بعد یہ خادم سہارنپور گیا خیال تھا کہ وہ یورپین وضع میں ہونگے - میں سہارنپور اسٹیشن پر بیمار ہوگیا - ویٹنگ روم میں جاکر پڑگیا اس قابل نہ رہا کہ بہاولپور آنے والی گاڑی پر جاکر ان سے مل سکوں مجبورا اس کا انتظام کردیا کہ وہ میرے پاس ویٹنگ روم تک پہنچ جائیں چنانچہ یہی ہوا - وہ ریٹنگ روم میں آگئے - اب جو دیکھتا ہوں تو ایک ہندوستانی وضع کے مسلمان نوجوان میرے سامنے ہیں - سر پر ترکی ٹوپی تو تھی باقی کل لباس اپنا تھا - پاؤں میں پنجابی جوتہ شلوار پہنے ہوئے جسم پر شیروانی یورپین سرخ و سپید رنگ تو نمایاں ہی تھا - لیکن چہرے کو داڑھی اور نورانی بنارہی تھی غرض ہم دونوں میں تعارف ہوا اور وہ بقیہ رات باتوں باتوں میں نہایت لطف وانبساط کے ساتھ کئی - علی الصباح جناب مولان حافظ عبد اللطیف صاحب ناظم مدرسہ مظاہر العلوم سہارنپور سے جو چند رفقاء کیساتھ حج سے واپس آنے والے حضرات سے ملنے اسٹیشن پر تشریف لائے تھے - شرف نیاز حاصل ہوا- فجر کی نماز اسٹیشن سے قریب والی مسجد میں پڑھی - وہاں جناب مولوی محمد زکریا صاحب شیخ الحدیث مدرسہ مظاہر العلوم سہارنہور سے ملاات ہوگئی - تھوڑی دیر کے بعد مسجد کے قریب جناب ناظم صاحب تشریف لے آئے اور ان کے ارشاد کے مطابق ہم دونوں مدرسہ مظاہر العلوم میں حاضر ہوئے - جناب ناظم صاحب نے مدرسہ دار الطلبہ وغیرہ