ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
لب جاں بخش میں ہیں سینکڑون اعجاز جدا نیچی نظروں میں قیامت کے ہیں انداز جدا مے جدا شیشہ جدا میکدہ راز جدا میرے ساقی کا زمانے سے ہے اندازہ جدا ساز عالم سے الگ بول رہا ہے کوئی اور ساری آوازوں سے سنتا ہوں اک آواز جدا کس کے ایمائے ترحم کے ہیں فیض و برکات ہوگئی غم سے میری قسمت نا ساز جدا کرم ولطف کے ہیں ایک ہی اندازہ مگر ایک اندازہ سے ہے دوسرا اندازہ جدا صاف آتی ہے ںظر اہل محبت کو یہاں شکل انجام جدا صورت آغاز جدا کس کی آواز نے عالم کو کیا ہے بے تاب کس کی معمورۃ عالم میں ہے آواز جدا طائران چمن دہر کی پرواز ہے اور طائر گلشن عرفان کی ہے پر واز جدا کس مغنی کے یہ اعجاز ہیں اللہ اللہ لے جدا نغمہ جدا سوز جدا ساز جدا اڑ کے آتے ہیں یہاں شوق میں انے والے ان کے جذبات جدا قوت پرواز جدا کھیچتے لیتی ہے ادھر دل کشش حسن کلام اثر انداز ادھر چشم فسوں ساز جدا ناز قسمت یہ کریں کیوں نہ یہاں کے خدام مرتبے ان کے جدا ان کے ہیں اعزا جدا یوں تو دنیا میں ہیں غازی و مجاہد لاکھوں در اشرف پہ ہیں اسلام کے جاں باز جدا دل لہباتی ہے الگ رحمت و بخشش کی ادا حشر ڈھاتی ہے نگاہ غلط انداز جدا پاگئے اہل طلب دولت کو نین الگ ہوگئے خاص نوازش سے سرا افراز جدا ایسے سلطان ہپ سو جاں ہی صدقے اے وصل جس دربار گرامی کے ہیں اندازہ جدا یہاں رئیس وامیر شاہ گدا سب برابر ہیں - کسی کی تخصیص نہیں - کوئی وقت ایسا نہیں ہوتا کہ رحمت کی بارش نہ ہوتی ہو - یہاں کے توسل کی برکتیں ہر ایک ایک کے واسطے یکساں ہیں - عقیدت و محبت کی ضرورت ہے یہی چند دن کا واقعہ ہے یمارے محترم فخر قوم جناب نواب جمشید علی خاں صاحب ام ال اے رئیس باغپت ( ضلع میرٹھ ) جو حضرت اقدس مد ظلہم العالیٰ کے حلقہ خدام میں داخل ہیں مع اپنے اہل عیال کے تھانہ بھون حاضر ہوئے تھے - ساری دنیا کے خزانے ان کے قدموں پہ نثار جنکو حاصل ہوگئی ہے دولت تھانہ بھون