ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
ہے نہ مجھے کوئی ایسا عمل آتا ہے نہ میں اسکو اچھا سمجھتا ہوں - مسئلہ : اگر کوئی کسی کو بلاسے اور سفر خرچ اعلیٰ درجہ کا دے تو کیا جانے والے کو جائز ہے کہ درجہ ادنےٰ میں سفر کرے اور باقی ماندہ رقم خود رکھ لے جواب قرائن سے دیکھنا چاہئے کہ دینے والے کی نیت تملیک ہے یا اباحت - اگر تملیک ہے تو بچالینا جائز ہے اور اگر صرف اباحت ہے تو بچالینا درست نہیں - تملیک کا قرینہ یہ ہے کہ حساب نہ لیا جاوے جیسے ملا زبان کو درمیان درجہ کا دو نا کرایہ سر کار سے ملتا ہے اور اباحت کا قرینہ یہ ہے کہ حساب لیا جاوے - حضرت والا کو جو رقم نواب صاحب نے بھیجی وہ ظاہرا تملیک ہی کے قسم سے تھی کیونکہ حساب لینا ایسی معمولی رقم کا نواب صاحب سے بعید ہے لیکن حضرت والا نے اس میں سے بھی بچانا منظور نہ فرمایا - ( 4 ) دنیا دار صرف وہی نہیں ہے جو دنیا کا کھکم کھلا طالب ہو - بہت سے ظاہری دیندار بھی در حقیقت دنیادار ہیں - نفس شیطان دین کی صورت میں دنیا کو ان سے کمواتا ہے جیسے بہت سے مناظر کہ غرض ان کی صرف تعلیٰ اور اپنا علم جتانا ہوتی ہے اور جیسے بہت سے متصنع شیخ کی غرض ان کی تحصیل مال ہوتی ہے - انہیں کی نسبت مولانا فرماتے ہیں - شعر اے بسا ابلیس آدم روئے ہست پس پہر دستے نشایدداد دست و قال آخر علم رسمی سر بسر است وقال نے ازو کیفیتے حاصل نہ حال علم چہ بود آں کہ رہ بنما یدت زنگ گمراہی زدل نیزد ایدت ایں ہو سہا از سرت بیروں کند خوف وخشیت در دلت افزوں کند تو ندانی جز یجو زولا یجوز خود ندانی کہ تو حوری یا عجوز ( 5 ) بے تحقیق کسی کی نسبت کوئی رائے قائم کرنا کوئی بات پوچھنے میں جلدی نہ کرتا : اس واقعہ کا ہر ہر جز و حکمتوں سے لبریز ہے اور یہ واقعہ قل ان صلوتی و نسکی و محیای و مماتی للہ رب العالمین کا پورا مظہر ہے - افسوس ان لوگوں کے حال پر جو