ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
اچھا برا بتانے اور موافق شریعت انکے کار بند بنانے کا نام ہے - حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حق تعالیٰ نے معلم بنا کر بھیجا تھا - قرآن شریف میں ہے یعلمھم اور حدیث میں ہے انما بعثت معلما یعنی میں صرف معلم ہی نما کر بھیجا گیا ہوں اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صرف زبانی بنادینے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ ہر وقت کی روک ٹوک سے امر رسالت کو پورا کیا - یہی طریقہ نائبین حضور کا ہونا چاہئے طلبہ کو خود مختیار اور آزادی دینا کما تعلیم کے خلاف ہے - ( 2 ) قولہ - بندہ وہ ہے جو بندوں کی طرح رہے حدیث میں ہے اما انا فاکل کما یاکل العبد - ترجمہ - میں اس طرح کھانا کھاتا ہوں جیسے بندہ یا غلام کھاتا ہے - اس حدیث میں اگرچہ تواضع کا ذکر صرف کھانا کھانے کے متعلق ہے مگر دوسرے عادات کی طرف بھی متعدی ہوتا ہے - ( 3 ) حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب گنج مراد آبادی کی ایک وصیت عبادت عادت بن جانا : قولہ - میں نے کہا کیا کروں میری طبیعت کے خلاف ہے - یہ عبادت کا عادت بن جاتا ہے - حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب گنج مراد آبادی قدس سرہ العزیز کی وصیت ہے کہ کمال دین جب سمجھو جبکہ طاعت عادت ہو جاوے - والیہ یشیر قولہ تعالیٰ تتجافی جنوبھم عن المضاجع اسند التجافی الی الجنوب مبعنی ان الجنون اعتادت التجافی فکانھا ھی الفاعلۃ اللتجافی بدون ارادۃ صاحبھا اھو معنی کون الطاعۃ عادۃ تواضع وانکسار حضرت والا کی عادت بن گیا ہے - کبھی حضرت والا مدرسہ سے مکان تک برہنہ پا بھی چلے جاتے ہیں - یہ غایت درجہ کا انکسار ہے اور اس حدیث کی تعمیل ہے - امرنا ان نختفی مرۃ صحابہ کہتے ہیں ہم کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کبھی ننگے پاؤں بھی چل لیا کرو - اسی تواضع پر حق تعالیٰ کی طرف سے حسب وعدۃ من تواضع للہ رفعہ اللہ ( یعنی جو کوئی بوجہ اللہ تواضع اختیار کریگا اسکو حق تعالیٰ رفعت دیں گے ) وہ عزت و رفعت مترتب ہوئی ہے کہ بعض لوگوں کو شبہ ہوا کہ حضرت والا کو تسخیر کا عمل پڑھتے ہیں - یہاں تک کہ سوال بھی کر بیٹھے کہ حضرت وہ عمل ہم کو بھی بتادیجئے - فرمایا نہ میں نے عمل پڑھا